وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دی گئی، پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی سفارش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کسی مسجد کو بند کیا گیا اور نہ ہی کیا جائے گا، ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ جلد متوقع ہے، عظمیٰ بخاری
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے ٹی ایل پر پابندی لگانے کے سمری پیش کی گئی، سمری میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی نفرت انگیز تقاریر میں ملوث رہی ہے اور اس کے بیانات فرقہ وارانہ انتہاپسندی کو فروغ دیتے ہیں۔ سمری میں یہ بھی کہا گیا کہ تنظیم کے اقدامات نے ملک کے بین الاقوامی تعلقات کو متاثر کیا۔
چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ تحریک لبیک پاکستان اقلیتوں کے خلاف تشدد، ہجوم کے حملوں اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائی گئی۔ مزید کہا گیا کہ تنظیم ہتھیار سازی میں بھی شامل رہی اور محرم کے دوران شیخوپورہ اور میانوالی میں فرقہ وارانہ فسادات میں اس کے کارکن ملوث تھے، جن واقعات میں 5 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹی ایل پی کا پر تشدد احتجاج، اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟
دستاویز کے مطابق ٹی ایل پی کے حالیہ مظاہروں کے دوران 6 شہری زخمی ہوئے، جب کہ ایک پولیس اہلکار شہید اور 47 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے بعض عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے۔
وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کے حوالے سے ضابطے کی کارروائی کے لیے وزارت داخلہ کو احکامات بھی جاری کردیے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ٹی ایل پی پر انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997کی سیکشن11B(1)کے اختیارات کےتحت پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان جیسی متشدد جماعتوں کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نےٹی ایل پی پر پابندی لگانےکی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوا رکھی تھی۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں 2021 بھی ٹی ایل پی پابندی لگائی گئی تھی، بعدازاں 7 ماہ کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔














