ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ حمل کے دوران اور بچوں کے ابتدائی برسوں میں چینی کے استعمال کو محدود رکھنے سے دل کی خطرناک بیماریوں کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں برطانیہ کے 63 ہزار سے زائد بالغ افراد کا ڈیٹا شامل کیا گیا، جن میں سے زیادہ تر اُن ماؤں کے ہاں پیدا ہوئے تھے جو 1950 کی دہائی کے اوائل میں چینی کی راشننگ کے دور میں زندگی گزار رہی تھیں۔ اُس وقت حاملہ خواتین کے لیے روزانہ چینی کا استعمال 40 گرام سے کم مقرر تھا، جبکہ دو سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی قسم کی اضافی چینی نہیں دی جاتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ذیابطیس نوجوانوں میں دل کی بیماریوں، اموات کی بڑی وجہ
ماہرین نے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کے ذریعے ان افراد کی صحت کا طویل عرصے تک جائزہ لیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن افراد کو پیدائش سے دو سال کی عمر تک چینی کی انتہائی محدود مقدار ملی، اُن میں دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، فالج اور دل کے دیگر عوارض کے امکانات واضح طور پر کم تھے۔
ان افراد میں دل کے امراض کا مجموعی خطرہ 20 فیصد، ہارٹ اٹیک کا 25 فیصد، دل کے ناکام ہونے کا 26 فیصد، ایٹریل فیبریلیشن کا 24 فیصد، فالج کا 31 فیصد اور دل کی بیماری سے اموات کا امکان 27 فیصد کم دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 14 سالہ بچے نے دل کی بیماری کا پتا لگانے والی اے آئی ایپ تیار کرلی
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چینی کے کم استعمال سے دل کے امراض میں کمی کی ایک ممکنہ وجہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرات میں کمی بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ یہ تحقیق وجہ اور اثر کے تعلق کو مکمل طور پر ثابت نہیں کرتی، لیکن نتائج اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ دورانِ حمل اور ابتدائی بچپن میں چینی کے اضافی استعمال سے پرہیز صحتِ قلب کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔














