اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نئے ضابطے نے ملک بھر میں ڈیجیٹل بینکنگ خدمات کو متاثر کردیا جس کے نتیجے میں جاز کیش، ایزی پیسہ اور دیگر موبائل والٹ استعمال کرنے والے لاکھوں صارفین مشکلات کا شکار ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کرپٹو کرنسی کی اجازت: عام کرنسی کو ڈیجیٹل کرنسی میں کیسے منتقل کیا جاسکے گا؟
مرکزی بینک نے تمام اکاؤنٹس اور والٹس کے لیے بائیومیٹرک تصدیق لازمی قرار دے دی ہے جو آج سے نافذ العمل ہو چکی ہے۔
نئے ضابطے کے تحت تمام بینکوں، ڈیجیٹل بینکوں، مائیکرو فنانس اداروں اور موبائل والٹ فراہم کنندگان کو اپنے تمام صارفین کی بائیومیٹرک توثیق مکمل کرنی ہوگی۔
اسٹیٹ بینک نے پہلے 60 روز کی مہلت دی تھی جو اب ختم ہو چکی ہے جس کا مطلب ہے کہ جن صارفین نے ابھی تک تصدیق نہیں کروائی ان کے اکاؤنٹس عارضی طور پر بند ہو سکتے ہیں۔
اس اقدام کے باعث وہ لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں جو روزمرہ مالیاتی لین دین، بلوں کی ادائیگی، رقم بھیجنے یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم وصول کرنے کے لیے جاز کیش اور ایزی پیسہ پر انحصار کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ملازم پر ڈیٹا فروخت کرنے کا کیس، چیف جسٹس کے اہم ریمارکس
اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ فیصلہ منی لانڈرنگ کی روک تھام (اے ایم ایل) اور دہشت گردی کی مالی معاونت (سی ایف ٹی) کے خلاف اقدامات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
نئے ’کنسولیڈیٹڈ کسٹمر آن بورڈنگ فریم ورک‘ کے تحت اب کسی بھی قسم کا اکاؤنٹ فعال کرنے سے پہلے بائیومیٹرک تصدیق لازمی ہوگی خواہ صارف کے پاس قومی شناختی کارڈ، نائیکوپ، پی او سی، اے آر سی یا پی او آر میں سے کوئی بھی دستاویز ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اگرچہ مالیاتی نظام کو مزید محفوظ بنائے گا، مگر قلیل مدت میں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ مہلت کا دورانیہ محدود تھا۔
ڈیجیٹل لین دین اور موبائل بینکنگ کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر، اس ضابطے سے ملک بھر کے صارفین متاثر ہوں گے۔
اسٹیٹ بینک اور متعلقہ اداروں نے صارفین پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی بائیومیٹرک توثیق مکمل کریں تاکہ اکاؤنٹس تک رسائی یا لین دین کی سہولت کھونے سے بچ سکیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ایئرپورٹ کا کیش لیس آپریشن، پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کی نئی سمت
یہ اقدام پاکستان میں زیادہ محفوظ اور شفاف مالیاتی نظام کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے تاہم عام صارفین کی سہولت اور رسائی کے حوالے سے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔














