روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ روس مغربی پابندیوں سے کامیابی سے ہم آہنگ ہو رہا ہے اور نئی اقتصادی حکمتِ عملیاں اپناتے ہوئے غیر مغربی ممالک کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنا رہا ہے۔
تاس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے زاخارووا نے کہا کہ روس کی خارجہ اور اقتصادی سفارت کاری اب عالمی اکثریت والے ممالک کے ساتھ قابلِ اعتماد تعلقات استوار کرنے پر مرکوز ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روسی تیل خریدنے پر پابندیاں، ریلائنس انڈسٹریز کا معاہدوں پر ازسرِنو غور
ان کے مطابق جغرافیائی سیاسی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، مگر روس نے اس زہر کا تریاق بنانا سیکھ لیا ہے۔ مغربی ممالک کی جانب سے روس کو مالی اور تکنیکی طور پر تنہا کرنے کی کوششیں اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکیں۔

زاخارووا نے بتایا کہ حکومت متبادل مالیاتی نظام، قومی کرنسیوں میں تجارت اور برکس ممالک سمیت دیگر شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون کو ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے مغربی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین خود پابندیوں کے اثرات سے دوچار ہے۔
ترجمان نے برکس کو ‘غیر تصادمی پلیٹ فارم’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مساوات اور باہمی مفاد کو فروغ دیتا ہے، اور کسی رکن ملک کے گروپ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی پابندیوں کے بعد بھارتی ریفائنریز کا روسی تیل کی درآمدات میں کمی کا فیصلہ
دوسری جانب، امریکا کی نئی پابندیوں کے بعد روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں روزنیفٹ اور لوک آئل کی مجموعی مارکیٹ ویلیو 5.2 ارب ڈالر گر گئی۔ روزنیفٹ کے شیئرز 3 فیصد کمی کے ساتھ 389.85 روبل (4.19 ڈالر) پر پہنچ گئے، جو مئی 2023 کے بعد سب سے کم سطح ہے، جبکہ لوک آئل کے حصص میں دو روز کے دوران 7.2 فیصد کمی آئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد عائد کی جانے والی یہ نئی پابندیاں روس کے توانائی شعبے کو مزید کمزور کر سکتی ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ تعاون محدود کر سکتی ہیں۔














