وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وہ 27 ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مخالفت کریں گے، کیونکہ ان کے مطابق یہ ترمیم صوبائی خودمختاری پر حملہ ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے بتایا کہ وہ آج پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے تھے اور بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے قرارداد جمع کرانی تھی۔
مزید پڑھیں: 9مئی میں ملوث سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی
سہیل آفریدی نے کہاکہ جب سے وہ وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں، انہوں نے متعدد بار ملاقات کی کوشش کی مگر ملاقات نہ ہو سکی، حتیٰ کہ وہ ہائیکورٹ بھی گئے تاکہ ملاقات ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، اس لیے یہاں قرارداد جمع کرانا مناسب سمجھا۔
سہیل آفریدی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے کیونکہ یہ صوبائی خودمختاری پر غیر قانونی حملہ ہے اور کسی بھی قسم کے حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی اور پاکستان تحریک انصاف ہمیشہ آئین اور جمہوریت کی محافظ رہے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تحت خیبرپختونخوا کا این ایف سی شیئر 19.4 فیصد بنتا ہے، اور صوبے کا حق وفاق سے ساڑھے 7 ارب روپے سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبائی خودمختاری کو برقرار رکھا جانا چاہیے اور صوبوں کو ان کے جائز حقوق ملنے چاہئیں، اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے پاکستان کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ہمارے شہدا نے ملک کی خاطر جانیں دی ہیں، اس لیے قربانیاں دینے والے صوبے کی عزت اور قدر کی جانی چاہیے۔













