وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ کل وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، آئینی ترمیم میں دُہری شہریت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کے بعد مسودہ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بھیجھا جائےگا، جہاں 2 روز تک اس پر بحث ہوگی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ وفاقی کابینہ سے پاس کرانے کا فیصلہ، اجلاس طلب
رانا ثنااللہ نے کہاکہ سینیٹ سے اگر آئینی ترمیم کا مسودہ پیر کو منظور ہوا تو اگلے پیر یا منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائےگا۔
انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت کے قیام پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اتفاق ہے، آرٹیکل 243 میں کچھ نہیں کرنا چاہتے، یہ فورسز کو آئینی کردار دینے سے متعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں کامیابی ملی، تو کمانڈ اسٹرکچر کے بارے میں تجربہ ہوا ہے، اس میں ادارے کی طرف سے کچھ تجاویز دی جائیں گی۔
’27ویں ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کا اسٹیٹس برابر ہوگا‘
انہوں نے کہاکہ 27ویں ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کا اسٹیٹس برابر ہوگا، آئینی عدالت کے ججز کی تعداد 8 کے قریب ہو سکتی ہے، جبکہ سپریم کورٹ کا سربراہ چیف جسٹس اور آئینی عدالت کا سربراہ چیف جج کہلائے گا۔
انہوں نے کہاکہ اس بار آئینی ترمیم کا ایک ہی مسودہ آئےگا، ترمیم ہو جاتی ہے تو 4 سال میں مقامی حکومتوں کے الیکشن کرانا لازم ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ امید ہے پیپلز پارٹی این ایف سی ایوارڈ پر مثبت ردعمل دے گی، آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت کے معاملے پر دونوں جماعتوں میں اتفاق رائے ہے۔
’ججز کے تقرر و تبادلوں کا اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا‘
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ججز کے تقرر و تبادلوں کا اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا، جوڈیشل کمیشن علیحدہ باڈی ہے جو ججز کو فارغ اور کنفرم کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اتحادیوں سے مشاورت کرکے اعتماد حاصل کرلیا ہے، مشاورت کے بغیر کوئی عمل نہیں ہوگا، جس چیز پر سب کا اتفاق ہوگا وہ عمل ہو جائےگا۔ جس چیز پر اتفاق نہیں ہو گا اس کو آئندہ وقت کے لیے رکھا جائےگا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وقفہ کیوں کیا گیا؟
انہوں نے کہاکہ تجویز ہے کہ سول اور آرمی سروس میں دہری شہریت نہیں ہونی چاہیے، ستائیسویں ترمیم کا مسودہ ایوان میں پیش ہوگا، پی ٹی آئی تجویز اور ترمیم دے سکتی ہے۔














