وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہورہی، میں میٹنگز کا حصہ رہا ہوں، 27ویں آئینی ترمیم کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مجسٹریسی نظام ایک پرانی چیز ہے جسے بحال کیا جارہا ہے، جبکہ تعلیم اور آبادی پر ملک بھر میں ایک پالیسی چاہیے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ وفاقی کابینہ سے پاس کرانے کا فیصلہ، اجلاس طلب
انہوں نے کہاکہ آج 9 سیاسی جماعتوں کی آئینی ترمیم پر وزیراعظم شہباز شریف سے مشاورت ہوئی، پیپلز پارٹی کے ساتھ آئینی عدالت کے معاملے پر ہمارا اتفاق رائے ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت پر بحث 2005 سے چل رہی ہے، اور کتنا وقت چاہیے؟ مجھے کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی جس پر ہفتوں کی بحث درکار ہو۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ چوہدری شجاعت کی پرانی تجویز ہے کہ تعلیم کو وفاق کے پاس رہنے دیں، آئین میں وقت اور حاات کے مطابق ترامیم ہوتی رہتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس کے بعد آئینی ترمیم کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ ہوگا، ہم وہاں سے اچھے فیصلوں کے منتظر ہیں۔














