اسرائیل سے متعلق سوال کرنے پر صحافی کو نوکری سے نکال دیاگیا، صحافتی تنظیمیں برہم

جمعہ 7 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یورپی کمیشن کی پریس بریفنگ کے دوران اسرائیل سے متعلق سوال پوچھنے پر اطالوی صحافی کو ان کی نیوز ایجنسی نے ملازمت سے برطرف کر دیا۔ بین الاقوامی صحافتی تنظیموں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صحافی نے 13 اکتوبر کو برسلز میں یورپی کمیشن کی ترجمان پاؤلا پنہو سے پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا تھا کہ آپ بارہا کہہ چکی ہیں کہ روس کو یوکرین کی تعمیرِ نو کے اخراجات برداشت کرنے چاہییں، تو کیا آپ سمجھتی ہیں کہ اسرائیل کو بھی غزہ کی تعمیرِ نو میں حصہ لینا چاہیے، جب کہ اس نے خطے کا بیشتر حصہ اور شہری ڈھانچہ تباہ کر دیا ہے؟

ترجمان نے سوال کا براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا، تاہم یہ سوال ایسے موقع پر سامنے آیا جب اسی دن حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تحت 20 اسرائیلی مغوی اور تقریباً 2,000 فلسطینی قیدی رہا کیے گئے تھے۔

صحافی کے مطابق، سوال کے بعد 15 سے 23 اکتوبر کے دوران انہیں ایجنسی کی جانب سے متعدد کالز موصول ہوئیں جن میں سوال کو ’غیر مناسب‘ قرار دیا گیا۔ بعد ازاں 27 اکتوبر کو انہیں ایک خط موصول ہوا جس میں ان کے کام کے معاہدے کے خاتمے کی اطلاع دی گئی، تاہم کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 19 سال بعد جاوید چوہدری کا ایکسپریس نیوز چھوڑنے کا فیصلہ، مالکان نے کیا پیغام بھیجا تھا؟

 ایجنسی ’نووا‘ نے اطالوی ویب سائٹ بتایا کہصحافی کا سوال نامناسب اور تکنیکی طور پر غلط تھا اور اس سے ادارے کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایجنسی کے مطابق، روس نے یوکرین پر بلا اشتعال حملہ کیا، جبکہ اسرائیل پر مسلح حملہ ہوا تھا، لہٰذا دونوں حالات کا موازنہ درست نہیں۔

دوسری جانب صحافی نے اپنے انسٹاگرام بیان میں کہا کہ ان کا سوال حقیقت پر مبنی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل نے غزہ کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، اور بین الاقوامی فوجداری عدالت نے وزیرِاعظم نیتن یاہو اور ان کے وزراء کے خلاف جنگی جرائم کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ اگر ان حقائق سے انکار کیا جائے تو یہی جانبداری ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول

اطالوی صحافیوں کی فیڈریشن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ایک سوال، خواہ کتنا ہی غیر آرام دہ کیوں نہ ہو، کسی صحافی کو اس کی نوکری سے محروم کر دے‘۔ تنظیم نے نونزیاتی کو قانونی معاونت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

اسی طرح اطالوی آرڈر آف جرنلسٹس نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نونزیاتی کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔ کونسل کے مطابق، صحافی کا بنیادی فریضہ یہ ہے کہ وہ سوال پوچھے، چاہے وہ سوال ناپسندیدہ یا غیر آرام دہ ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل پر تنقید کے جرم میں برطانوی صحافی سامی حامدی امریکا میں گرفتار

بین الاقوامی اور یورپی فیڈریشن آف جرنلسٹس نے بھی نونزیاتی کی برطرفی کو آزادی صحافت کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

تنظیم کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تصدیق شدہ حقائق کی بنیاد پر سوال پوچھنے پر کسی صحافی کو سزا دینا پریشان کن اور صحافتی آزادی کے بنیادی اصولوں سے انحراف ہے۔ ایسے وقت میں جب آزاد صحافت کو دباؤ کا سامنا ہے، اداروں کو اپنے صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، نہ کہ انہیں ان کے پیشہ ورانہ فریضے کی ادائیگی پر سزا دینی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ