خطے میں ایک خطرناک اور مبینہ سازش آشکار ہوئی ہے جس میں بعض حلقے اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کی باغی قیادت (TTA) کو ایک محوری کردار میں جوڑنے کی بات کررہے ہیں، اور یہ الزام تب زور پکڑا جب پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ طے پایا جس نے پاکستان کو ’محافظِ حرمینِ شریفین‘ کا مرتبہ دیا۔
اس منظرنامے کے حامی سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا 17 ستمبر کو طے پانے والا معاہدہ محض اتفاقی تبدیلیاں لا رہا تھا، یا اس نے اُن قوتوں کو متحرک کر دیا جو اس اتحاد کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ اُن کے مطابق مندرجہ ذیل خام نکات قابلِ غور ہیں:
مبینہ سفارتی رابطے اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات کا تسلسل مشکوک معلوم ہوتا ہے، جن میں بھارتی وزیراعظم اور اسرائیلی رہنماؤں کے رابطے، افغان طالبان قیادت کے دورے، اور پھر بعض سرحدی واقعات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟
بیان کے مطابق بعض ملاقاتیں محض سفارتی گفتگو نہیں بلکہ دفاعی و انٹیلی جنس تعاون کی سمت میں پیشرفت تھیں، جسے مبصرین ایک عسکری محور سمجھتے ہیں۔

الزام ہے کہ تینوں فریقوں کے درمیان کرداروں کی تقسیم ہے: اسرائیل حکمتِ عملی اور خفیہ معلومات فراہم کرتا ہے، بھارت سیاسی و مالی معاونت کرتا ہے، اور مقررہ باغی عناصر سرحدی حملے یا پراکسی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔
مقصد کے طور پر اُن کا دعویٰ یہ ہے کہ یہ سب پاکستان کے نئے کردار خاص طور پر ’محافظِ حرمینِ شریفین‘ کے عہدے کو کمزور کرنا اور مسلم اُمہ میں اتحاد کو ٹھیس پہنچانا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم
اس طرح کے بیانات اس لیے خطرناک ہو سکتے ہیں کہ وہ تیزی سے تنازع انگیز روایات کو فروغ دیں اور بغیر تصدیق کے عوامی رائے تشکیل پائیں۔ اِس لیے ضروری ہے کہ جو بھی سنجیدہ دعوے کیے جائیں، اُن کے شواہد، ثبوت اور حوالہ جات ساتھ پیش کیے جائیں۔ معاملے کی تحقیقات مناسب اداروں کے ذریعے شفاف انداز میں کی جائیں اور عوامی گفتگو میں ذمہ دارانہ انداز اپنایا جائے تاکہ کشیدگی اور اشتعال سے بچا جا سکے۔
چاہے سازشی نظریات کا نتیجہ کچھ بھی ہو، مؤقف رکھنے والوں کا ایمان ہے کہ پاکستان متحد، پراعتماد اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، امن، استحکام اور خطے میں باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے شواہد پر مبنی مباحثہ، سفارتی رابطے اور مل کر مسئلے کا حل تلاش کرنا ہی مفید راستہ ہے۔














