سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ کے آئینی دائرہ اختیار کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو
درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں وفاقِ پاکستان، سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت ’آئینی عدالتوں‘ کے قیام اور آئین کے آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے اختیارات کو کم یا منتقل کرنے کا امکان ہے، جو عدلیہ کی آزادی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ قرار دے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کو کسی بھی ترمیم یا قانون کے ذریعے محدود یا ختم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ آئین کی بنیادی خصوصیت کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وی ایکسکلوسیو: آئین زندہ دستاویز ہے، 27ویں کے بعد مزید ترامیم بھی لائی جاسکتی ہیں، مصطفیٰ کمال
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آئینی عدالت‘ کے نام سے کوئی متوازی یا بالادست فورم قائم کرنے کی کوشش آئین کے منافی ہوگی، لہٰذا عدالت اس مجوزہ ترمیم کے نفاذ کو روکے۔














