امریکی ویزا اور گرین کارڈ کے قواعد مزید سخت کردیے گئے

ہفتہ 8 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی محکمۂ خارجہ نے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق ایسے غیر ملکی شہری جنہیں بعض مزمن امراض لاحق ہیں، مثلاً ذیابیطس یا موٹاپا  کو امریکی ویزا یا مستقل رہائش (گرین کارڈ) سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہدایات ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئیں اور انہیں دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو بھیج دیا گیا ہے۔

 ویزا انکار کی نئی وجوہات

محکمۂ خارجہ کی نئی گائیڈ لائنز کے مطابق، ویزا افسران اب درخواست گزاروں کی دل، سانس، اعصابی، ذہنی صحت اور میٹابولک بیماریوں (جیسے ذیابیطس) کو بھی ویزا نہ دینے کی ممکنہ وجوہات میں شمار کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے امریکی ویزے کے خواہشمندوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی چھان بین کا فیصلہ

 ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی درخواست گزار کو ایسی بیماری لاحق ہے جس کے علاج پر زیادہ خرچ آتا ہے اور وہ مستقبل میں حکومتی مالی مدد کا محتاج ہو سکتا ہے، تو اس بنیاد پر ویزا مسترد کیا جا سکتا ہے۔

افسران کو یہ بھی دیکھنے کی ہدایت دی گئی ہے کہ آیا درخواست گزار اپنے طبی اخراجات خود برداشت کر سکتا ہے یا نہیں۔

خاندان کی صحت بھی زیرِ غور

یہ ہدایات درخواست گزار کے اہلِ خانہ تک پھیلا دی گئی ہیں۔ ویزا افسران سے کہا گیا ہے کہ اگر انحصار کرنے والے افراد  میں کوئی مزمن بیماری یا معذوری ہے جو درخواست گزار کی کارکردگی یا مالی خود کفالت پر اثر ڈال سکتی ہے، تو اسے بھی مدِنظر رکھا جائے۔

 طویل پالیسی سے انحراف

روایتی طور پر، امریکی ویزا درخواستوں میں صرف متعدی امراض، ویکسینیشن اور ذہنی صحت کے مخصوص پہلوؤں کو جانچا جاتا تھا۔

نئے قواعد کے تحت غیر متعدی مگر طویل المعیاد بیماریوں کو بھی اہمیت دی گئی ہے، جس سے غیر طبی تربیت یافتہ ویزا افسران کو زیادہ صوابدیدی اختیار مل جائے گا اور خدشہ ہے کہ یہ فیصلے ذاتی یا ثقافتی تعصب کی بنیاد پر بھی کیے جا سکتے ہیں۔

قانونی اور اخلاقی خدشات

امیگریشن ماہرین اور عوامی صحت کے ماہرین نے اس پالیسی پر شدید تنقید کی ہے۔ چارلس وہیلر، سینئر اٹارنی کیٿولک لیگل امیگریشن نیٹ ورک کے، نے کہا کہ یہ پالیسی غیر سائنسی اندازوں اور تعصبات پر مبنی فیصلوں کو فروغ دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

جبکہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر صوفیہ جینویس نے اسے  تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں جو عام مگر دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور یہ اقدام اخلاقی و انسانی حقوق کے سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے۔

 طبی معائنہ بدستور لازمی

امریکی ویزا کے لیے درخواست گزاروں کو اب بھی سفارت خانے کے منظور شدہ معالج سے طبی معائنہ کرانا ہوگا، جس میں متعدی امراض، ذہنی صحت، منشیات کے استعمال اور ویکسینیشن کی جانچ شامل ہے۔
تاہم نئی ہدایات کے تحت اب مزمن بیماریوں اور ان کے طویل مدتی علاج کے مالی بوجھ کو بھی فیصلے کا اہم حصہ بنایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان کا بڑا اعزاز، سینکڑوں پاکستانی محققین دنیا کے ٹاپ سائنسدانوں میں شامل

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ