امریکی فضائی ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی جانب سے جاری حکومتی احکامات کے تحت ملکی ایئر لائنز اتوار کو مسلسل تیسرے دن بھی پروازوں میں کمی پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
یہ قدم ائیر ٹریفک کنٹرول اسٹاف کی شدید قلت اور 40 روز سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث اٹھایا گیا ہے۔
فضائی عملے کی قلت، 42 ائیرپورٹس متاثر
ایف اے اے کے مطابق ملک کے 42 ہوائی اڈوں اور کنٹرول سینٹرز میں عملے کی کمی کے باعث تاخیر اور منسوخیوں کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ متاثرہ شہروں میں اٹلانٹا، نیوآرک، سان فرانسسکو، شکاگو اور نیو یارک شامل ہیں۔
ہزاروں پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار
گزشتہ روز 1550 پروازیں منسوخ اور 6700 تاخیر کا شکار ہوئیں، جب کہ جمعہ کو 1025 پروازیں منسوخ ہوئی تھیں۔

ایئر لائن حکام کے مطابق متعدد “ڈیلیے پروگرامز” کے باعث فلائٹ شیڈول ترتیب دینا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے۔
فلائٹ کٹوتیاں 14 نومبر تک 10 فیصد تک پہنچیں گی
ایف اے اے نے جمعے سے 40 بڑے ہوائی اڈوں پر روزانہ کی پروازوں میں 4 فیصد کمی کا حکم دیا ہے، جو 14 نومبر تک بڑھ کر 10 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ، سیاسی کشمکش جاری
یہ کمی امریکا کی 4 بڑی ایئر لائنز, امریکن ایئرلائنز، ڈیلٹا، سا=تھ ویسٹ اور یونائیٹڈ ایئرلائن پر سب سے زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے۔
13 ہزار کنٹرولرز بغیر تنخواہ کے کام پر مجبور
شٹ ڈاؤن کے باعث 13,000 ائیر ٹریفک کنٹرولرز اور 50,000 سیکیورٹی اہلکاروں کو تنخواہ کے بغیر کام کرنا پڑ رہا ہے۔

امریکی وزیرِ ٹرانسپورٹ شین ڈفی نے خبردار کیا ہے کہ اگر مزید کنٹرولرز ڈیوٹی پر نہ آئے تو 20 فیصد تک پروازوں میں کٹوتی کرنا پڑ سکتی ہے۔
محفوظ پروازوں پر خدشات میں اضافہ
ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے انکشاف کیا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے آغاز سے اب تک پائلٹس نے 500 سے زائد حفاظتی شکایات درج کرائی ہیں، جن میں عملے کی تھکن کے باعث غلطیوں کے واقعات شامل ہیں۔

یہ بحران امریکa کے فضائی نظام کو دہائیوں کے بدترین دباؤ کا شکار بنا چکا ہے، جب کہ ایئر لائنز کو خدشہ ہے کہ اگر تنخواہوں کا مسئلہ جلد حل نہ ہوا تو ملک بھر میں پروازوں کا شیڈول مکمل طور پر درہم برہم ہوسکتا ہے۔












