سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل فیصل صدیقی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے جائزے کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کولکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے سپریم کورٹ کو ایک ماتحت ادارہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم بالکل بے ضرر ہے، رانا ثنااللہ
سینیئر وکیل کے مطابق اس سلسلے میں سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا ردعمل دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
سپریم کورٹ کے وکیل فیصل صدیقی نے ایک خط جسٹس یحیی آفریدی کو لکھا ہے جس میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ فل کورٹ میٹنگ میں مجوزہ ستائیسویں ترمیم کا جائزہ لیا جائے
خط کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم اور سینئیر وکلاء کی حمایت حاصل ہےجناب قاضی فائز عیسی اور یحیی… pic.twitter.com/DU6DWF3KwZ
— Umar Daraz Gondal (@umardarazgondal) November 10, 2025
فیصل صدیقی کے اس خط پر جسٹس ر مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس ر ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد سمیت متعدد سینیئر وکلا اور ججز کے دستخط بھی شامل ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے کا سامنا کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کی جُزوی حمایت سے لیکر یکسر مخالفت تک کون سی سیاسی جماعت کیا سوچ رہی ہے؟
خط میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کوئی بھی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی اور ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی۔
خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر یہ واقعی پہلی بار ہے کہ سپریم کورٹ کو ماتحت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو اس پر سپریم کورٹ کا ردعمل دینا اس کا قانونی اور آئینی حق ہے۔














