سیف اللہ ابڑو ایک پاکستانی سیاست دان ہیں، ان کا تعلق لاڑکانہ سے ہے۔ مارچ 2021 سے وہ صوبہ سندھ سے سینیٹ آف پاکستان کے رکن کے طور پر منتخب ہوئے۔
سیف اللہ ابڑو کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔ حالیہ خبروں کے مطابق انہوں نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ ان کی جماعت (پی ٹی آئی) نے بائیکاٹ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
انہوں نے اپنی سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ کا اعلان بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے پاک فوج کی وجہ سے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ اس واقعے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے انہیں پارلیمانی پارٹی کے واٹس ایپ گروپ سے بھی نکال دیا ہے۔
سینیٹر منتخب ہونے سے قبل سیف اللہ ابڑو ایک پیشہ ور انجینئر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے 1991 میں مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو سے بی ای (سول انجینئرنگ) کی ڈگری حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
سیف اللہ ابڑو ٹیکنوکریٹس کی نشست پر منتخب ہوئے۔ اس نشست کے لیے انہیں اپنے شعبے میں 20 سال سے زائد کا تجربہ درکار ہوتا ہے۔ وہ قلندر بخش ابڑو اینڈ کمپنی کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں کئی فلائی اوورز اور دیگر بڑے تعمیراتی منصوبوں میں شامل رہے ہیں۔
مارچ 2021 سے مارچ 2027 تک وہ سینیٹ کے رکن رہیں گے۔ سینیٹ میں وہ صوبہ سندھ سے ٹیکنوکریٹس بشمول علما کی نشست پر منتخب ہوئے۔ اقتصادی امور کی سینیٹ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مواصلات، ہاؤسنگ اینڈ ورکس، پیٹرولیم، اور داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول کی کمیٹیوں کے بھی رکن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا شوکاز نوٹس مسترد کرتا ہوں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو
ان کے سینیٹر بننے کے بعد ان کی اہلیت کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لیے درکار 20 سال کے تجربے کو ثابت کرنے کے لیے جعلی دستاویزات جمع کرائیں اور اپنی آمدنی ظاہر نہیں کی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔














