بھارتی ریاست آسام کے شہر کچر میں پولیس نے بنشکنڈی این ایم ایچ ایس اسکول کے ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر نذرالاسلام بوربھویہ کو دہلی دھماکے سے متعلق متنازع سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر حراست میں لے لیا۔
کچر ضلع کے درگاپور کے رہائشی نذرالاسلام نے دھماکے کے واقعے پر ’الیکشن آرہے ہیں‘ لکھ کر تبصرہ کیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ تنازع کا باعث بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی: گیس سلنڈر دھماکے کو پاکستان سے جوڑنے کے لیے طالبان سے منسلک اکاؤنٹس سے پروپیگنڈا
ایک پولیس اہلکار کے مطابق اس پوسٹ کی نوعیت قومی سطح کے حساس واقعے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش لگتی ہے، اس لیے اس کے پس منظر اور ارادے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
Assam: Retired school principal held for “Election is coming” post on Delhi blast; CM Himanta says five #Muslims arrested so far.#Assam, #RedFort #Chachar, #NazrulIslam pic.twitter.com/w7BRFl4dOz
— MuslimMirror.com (@MuslimMirror) November 12, 2025
یاد رہے کہ 10 نومبر کی شام بھارت کے دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میٹرو سٹیشن کے قریب کار بم دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والا دھماکا گیس سلنڈر کا تھا، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
دھماکے کی ابتدائی رپورٹ میں گیس دھماکا ہونے کی تصدیق کے باوجود اسے پاکستان کے ساتھ لنک کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی: لال قلعہ میٹرو اسٹیشن قریب گیس سلنڈر کا دھماکا، 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
سوشل میڈیا پر افغان طالبان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک اکاؤنٹس پر جعلی لشکر طیبہ کے دعوے تیار کرکے پھیلائے گئے، تاکہ دہلی میں ہونے والے دھماکے کو پاکستان کے ساتھ جوڑا جاسکے۔
دہلی میں جونہی دھماکا ہوا تو بھارتی میڈیا دبے الفاظ میں اسے پاکستان کے ساتھ لنک کرنا شروع ہوگیا تھا، تاہم بعد ازاں ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ گیس بم دھماکا تھا۔














