پشاور میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے زیر اہتمام امن جرگے کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس پر اسپیکر اسمبلی سمیت 21 جرگہ اراکین کے دستخط موجود ہیں۔
اعلامیے کے مطابق امن جرگہ نے تجویز دی ہے کہ صوبائی حکومت اور اسمبلی ایک جامع صوبائی ایکشن پلان مرتب کرے تاکہ امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: امن جرگہ کے حوالے سے فائنل ڈرافٹ تیار، تمام فریقین کو اعتماد میں لے لیا گیا، شفیع جان
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاک افغان کے تمام تاریخی تجارتی راستوں کو فوری طور پر کھولا جائے، جبکہ پاک افغان خارجہ پالیسی کی تشکیل میں وفاق صوبائی حکومت سے مشاورت کرے اور سفارتی سطح پر روابط کو ترجیح دی جائے۔
جرگے نے وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان تناؤ کم کرنے کی سفارش کی، ساتھ ہی کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق بلایا جائے۔
اعلامیے میں زور دیا گیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے اور امن و امان سے متعلق اسمبلی کی منظور شدہ قراردادوں پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
Declaration Kp Assembly Aman Jirga 2025 by Muhammad Nisar Khan Soduzai
مزید کہا گیا کہ پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) داخلی سلامتی کی قیادت کریں گے۔ پولیس اور سی ٹی ڈی کو مزید مضبوط بنایا جائے تاکہ صوبے میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔
اعلامیے میں غیر قانونی محصولات، بھتہ خوری اور شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی نکاسی کے خاتمے کے لیے مربوط پالیسی تشکیل دینے پر زور دیا گیا۔
یہ بھی کہا گیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کو سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں اور ان کی قانونی بنیادوں کے بارے میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بند کمروں کے فیصلوں سے امن قائم نہیں کیا جا سکتا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی
مزید برآں، صوبائی سطح پر امن کے لیے فورمز قائم کرنے کی سفارش کی گئی جن میں غیر سرکاری اراکین کو بھی شامل کیا جائے، جبکہ شہری سطح پر پولیس، کنٹونمنٹ بورڈز اور بلدیاتی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے خصوصی سیلز قائم کیے جائیں۔
اعلامیے کے مطابق ان سیلز کو چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے مقررہ وقت پر منصوبے تیار کرنے کی ذمہ داری دی جائے گی۔
جرگے نے مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کے لیے آئینی ترامیم کی سفارش بھی کی۔ مزید کہا گیا کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کو صوبائی فنانس کمیشن (پی ایف سی) کے ساتھ منسلک کیا جائے اور وفاق صوبے کے آئینی مالی حقوق کی مد میں واجب الادا رقم فوری ادا کرے۔
اعلامیے کے آخر میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 151 کے تحت بین الصوبائی تجارت پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ خیبرپختونخوا کو گندم کی ترسیل ممکن ہو سکے۔














