سینیٹ اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے منظوری کے عمل میں حصہ لیا اور منظوری دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم خواہشات کی فہرست پر چلیں تو اس کی کوئی حد نہیں ہوگی۔ عدم اعتماد کے وقت اسمبلی توڑ دی گئی تھی، 27ویں آئینی ترمیم پہلے ہی اس ایوان سے منظور ہوچکی ہے۔
اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ قومی اسمبلی میں یہ ترمیم گئی تو خود انہی ارکان نے اس میں موجود غلطی کی نشاندہی کی تھی، جسے اب درست کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 سے متعلق ایک ابہام رہ گیا تھا، جسے دور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پارلیمانی سفارتکاری عالمی امن اور استحکام کی ضامن ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
قائد ایوان نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت گرانے کے لیے اگر ووٹ ڈالا جائے تو نہ وہ ووٹ شمار ہوگا اور نہ ہی فوری نااہلی ہوگی، کیونکہ آرٹیکل 63-اے خود بخود لاگو نہیں ہوتا اس کا ایک مکمل آئینی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی پارٹی کو اعتراض ہے تو وہ متعلقہ پراسس شروع کرے، اور زور دیا کہ اگر کوئی رکن اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا چاہتا ہے تو اس کا ووٹ شمار ہونا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں ووٹ دینا ہر رکنِ پارلیمنٹ کا آئینی حق ہے، اور اگر کوئی رکن پارٹی ہدایت کے خلاف بھی ووٹ دیتا ہے تو اس کے ضمیر کے احترام کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کی خواہش تھی کہ صدر کو استثنیٰ ملنا چاہیے پھر وہ استثنیٰ دیا گیا ، اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ ووٹ دینے کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی قانونی طور پر مؤثر ہوتا ہے، اور ضمیر کے مطابق ووٹ دینے والے اراکین کو سیاسی قیمت برداشت کرنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ اسحاق ڈار نے زور دیا کہ سیاسی جماعتوں اور کارکنان کو مقدس ناموں والے کاغذات کا احترام کرنا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ سیاسی فیصلوں میں ذاتی ضمیر کو دبانا جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر احمد خان نے 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیا، اور ووٹ دینے کے پورے عمل کے بعد ہی نتائج کو نوٹیفائی کیا جائے گا۔
آخر میں اسحاق ڈار نے کہا کہ جمہوری اختلافات کو بحث، دلیل اور مکالمے کے ذریعے حل کرنا چاہیے، تاکہ پارلیمانی روایت اور جمہوری اقدار مضبوط ہوں۔














