اسموگ کے خاتمے کے لیے ادارہ تحفظِ ماحولیات نے فیصلہ کیا ہے کہ گرین اسٹیکر کے بغیر گاڑیاں اب سڑکوں پر نہیں چل سکیں گی۔
پنجاب بھر میں ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر صوبائی ادارہ تحفظِ ماحولیات (ای پی اے پنجاب) نے گاڑیوں کے اخراج (ایمیشن) کے معائنے کو لازمی قرار دیتے ہوئے سخت کریک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ پنجاب ’کوپ کانفرنس‘ میں اسموگ پر بھارت سے آلودگی کا معاملہ اٹھائیں گی
ای پی اے کے ترجمان ساجد بشیر کے مطابق 15 نومبر 2025 کے بعد گرین اسٹیکر کے بغیر کوئی بھی گاڑی موٹروے یا شہروں کے داخلی راستوں پر داخل نہیں ہو سکے گی۔
اس اقدام کا مقصد دھواں اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کو روکنا ہے، جو صوبے کے شہری علاقوں میں فضائی آلودگی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
پیڈ وہیکل ایمیشن ٹیسٹنگ کا آغاز
ترجمان کے مطابق ای پی اے پنجاب نے پیڈ وہیکل ایمیشن ٹیسٹنگ (وی ای ٹی) کا سرکاری آغاز کر دیا ہے۔ اب سے گاڑیوں کے اخراج ٹیسٹ کی فیس لازمی طور پر وصول کی جا رہی ہے۔
ادارے نے اخراج ٹیسٹ کی فیسوں کا نیا اور حتمی شیڈول جاری کر دیا ہے، جو گاڑیوں کی قسم اور انجن کی صلاحیت (سی سی) کی بنیاد پر طے کیا گیا ہے۔

تمام ادائیگیاں صرف ای پے سسٹم کے ذریعے ہوں گی، جبکہ نقد ادائیگی کو مکمل طور پر ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ بغیر ای پے تصدیق کے کوئی گاڑی ٹیسٹ کے لیے قبول نہیں کی جائے گی۔
ای پی اے کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق موٹر سائیکل 100 روپے، رکشہ 300 روپے، 1000 سی سی تک کی کاریں 500 روپے، 1000 سے 1500 سی سی کاریں 800 روپے، 1500 سے 2500 سی سی گاڑیاں 1000 روپے، 2500 سے 4500 سی سی گاڑیاں 1500 روپے، جبکہ 4500 سی سی سے بڑی گاڑیاں 2000 روپے فیس ادا کریں گی۔

ترجمان ساجد بشیر نے مزید بتایا کہ تمام ٹیسٹنگ اسٹیشنز پر فیسوں اور ادائیگی کے طریقۂ کار سے متعلق معلومات نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو کوئی الجھن نہ ہو۔
افسران کے لیے نئی ہدایات
ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ہر افسر کو مخصوص آئی ڈی جاری کی جائے گی، اور وہ اپنی آئی ڈی کے استعمال کا ذاتی طور پر ذمہ دار ہوگا۔ ہدایات پر عمل نہ کرنے والے افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی، جو برطرفی تک جا سکتی ہے۔
کمرشل گاڑیوں پر پابندی
کمرشل گاڑیوں کے لیے بھی سخت ضابطے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ گرین اسٹیکر کے بغیر کمرشل گاڑیاں لاہور سمیت دیگر شہروں میں داخل نہیں ہو سکیں گی۔
یہ پابندی خاص طور پر ٹرانسپورٹ، بسوں، ٹرکوں اور دیگر کمرشل وہیکلز پر ہوگی، کیونکہ بڑی گاڑیوں کے دھوئیں کی وجہ سے سموگ پیدا ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب پولیس کا اسموگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 24 گھنٹوں میں 28 مقدمات، 396 افراد پر جرمانے
ای پی اے پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی معیار سے کئی گنا زیادہ ہے، جس کی ایک بڑی وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے۔ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، سیالکوٹ اور راولپنڈی جیسے شہروں میں سموگ کا مسئلہ ہر سال شدید ہو جاتا ہے۔

اس کریک ڈاؤن سے نہ صرف آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ شہریوں کی صحت کو بھی تحفظ ملے گا۔ ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اپنی گاڑیوں کا اخراج ٹیسٹ کروا کر گرین اسٹیکر حاصل کریں تاکہ 15 نومبر کی ڈیڈ لائن سے قبل پریشانی سے بچا جا سکے۔
مزید اقدامات اور سہولتیں
ای پی اے نے ٹیسٹنگ اسٹیشنز کی تعداد بڑھانے کا بھی اعلان کیا ہے، جہاں ای پے کے ذریعے ادائیگی کے بعد فوری ٹیسٹ اور اسٹیکر جاری کیا جائے گا۔ مزید معلومات کے لیے شہری ای پی اے کی ویب سائٹ یا ہیلپ لائن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
یہ اقدام صوبائی حکومت کی ماحولیاتی پالیسی کا حصہ ہے، جو اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے ہم آہنگ ہے۔














