ناروے نے یورپی یونین کی روس کے منجمد اثاثے گروی رکھ کر یوکرین کو قرضہ دینے کی تجویز مسترد کردی ہے۔
نیٹو کے 2 بار سربراہ رہنے والے ناروے کے وزیر خزانہ جینز اسٹولٹن برگ نے بدھ کے روز واضح کیا کہ ناروے یورپی یونین کی اس تجویز کی حمایت نہیں کرے گا جس کے تحت روس کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کے لیے قرض کی ضمانت کے طور پر استعمال کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روسی اثاثے ضبط کرنے میں بین الاقوامی قانون کا احترام لازم ہے، اٹلی کی وزیراعظم کا یورپی یونین کو انتباہ
انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی رہنماؤں کی جانب سے یہ تجویز سامنے آئی تھی کہ ناروے اپنے 2 ٹریلین ڈالر کے قومی فنڈ سے یورپی یونین کے 160 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی ضمانت دے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایسا ممکن نہیں۔
اسٹولٹن برگ کے مطابق ناروے کی شمولیت کا انحصار یورپی یونین کی حتمی تجویز پر ہوگا۔
یورپی کمیشن کا منصوبہ ہے کہ بیلجیئم میں موجود روسی ریاستی اثاثوں کو گروی رکھ کر یوکرین کے لیے قرض جاری کیا جائے۔ اس اسکیم کے تحت یوکرین کو یہ قرض صرف اسی صورت میں واپس کرنا ہوگا جب جنگ کے بعد روس سے تاوان کی رقم حاصل ہو، جو فی الحال غیر یقینی سمجھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منجمد اثاثوں کی ’چوری‘ پر رد عمل انتہائی سخت ہوگا، روسی انتباہ
بیلجیئم نے روسی فنڈز پر قانونی ضمانت دینے سے انکار کیا ہے جب تک تمام یورپی یونین ممالک اس کے مالی اور قانونی خطرات کو مشترکہ طور پر قبول نہ کریں۔
اسی دوران یوکرین میں بدعنوانی کا نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں صدر ولادیمیر زیلنسکی کے قریبی ساتھی تیمور مینڈچ پر کم از کم 100 ملین ڈالر کے کک بیکس وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یورپی یونین کا قرض پروگرام منظور نہ ہوا تو یوکرین کی حکومت کے پاس فروری تک کے بعد اخراجات کے لیے فنڈز ختم ہوسکتے ہیں۔














