آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی آج سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
آج کے اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف ایوانِ بالا میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ پاک فضائیہ ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
اس موقع پر وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ سینیٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی پیش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 243 کی ترمیم صرف افواج کے کمانڈ سسٹم تک محدود ہے، رانا ثنا اللہ
یہ تمام بل گزشتہ روز قومی اسمبلی سے منظور کیے جا چکے ہیں۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے قانون سازی میں تعاون کیا اور بلز کی آسانی سے منظوری یقینی بنائی۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد قومی اسمبلی پہلے ہی آرمی ایکٹ 2025 کی منظوری دے چکی ہے۔
مزید پڑھیں:آرمی ایکٹ 1952ء میں ترامیم منظور، اب فوجی افسران کتنے سال بعد سیاست میں حصہ لے سکیں گے؟
اس نئے قانون کے تحت آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کرنے کے لیے نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، جس کے بعد آرمی چیف کی مدتِ ملازمت دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
ترمیم شدہ قانون میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز پاکستان آرمی کی تمام برانچز کی ازسرِنو تنظیم اور انضمام کی نگرانی کریں گے۔
مزید یہ کہ وزیرِ اعظم، چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کا تقرر کریں گے۔
مزید پڑھیں:آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل قانون بن چکے، مفروضوں پر بات نہیں کی جا سکتی، وزیر اطلاعات
نئے ایکٹ کے مطابق کمانڈر نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کی مدتِ ملازمت 3 سال ہوگی، جس میں 3 سال کی توسیع کا اختیار بھی ہوگا۔
قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم کر دیا جائے گا۔














