افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی بھارت کے دورے پر ہیں۔ طالبان حکومت کے اس اقدام کو افغانستان میں بھارت کی تجارت اور سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی شمولیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
طالبان کی پالیسی میں تبدیلی
طالبان کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں بھارت کو ’غیر مسلم‘ اور افغان سیاست میں مداخلت کرنے والا بتایا گیا، تاہم اب طالبان حکومت اقتصادی اور تجارتی مفادات کے لیے بھارت کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہی ہے۔
صنعت و تجارت کا افغانی منسٹر نورالدین بھارت کے دورے پر۔ انڈیا سے تجارت اور انوسٹمنٹ پر بات کرئے گا۔
مسلمان مسلمان پر اسی لئے اعتبار نہیں کرتا کہ مطلب نکل جائے تو پھر اسی کے خلاف ہو جاتے ہیں جس نے مدد کی۔
1979 سے ہر جارحیت پر ان کی مدد کی جب انڈیا روس کے ساتھ تھا۔
یہ ملا اجر pic.twitter.com/hIo1D6FXsj— Nadeem Yousaf 🇩🇰 (@nyousaf_com) November 19, 2025
بی بی سی اور ٹولو نیوز کے مطابق یہ دورہ وزیر خارجہ امیر خان متقی کے اکتوبر کے دورے کے بعد ہو رہا ہے، جس میں بھارت نے طالبان کو غیر رسمی طور پر ملاقات کی اجازت دی تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان اب بھارت سے گندم، سرمایہ کاری، اور تجارتی راہداریوں تک رسائی چاہتے ہیں، جبکہ ماضی میں انہی ممالک کو ’اسلام مخالف‘ قرار دیا گیا تھا۔
مذہبی اصول بمقابلہ عملی سفارتکاری
تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان اپنے داخلی قوانین میں سختی رکھتے ہیں، لیکن خارجی پالیسی میں انتہائی لچک دکھا رہے ہیں۔
ماضی میں کشمیر، ہندوستانی اقلیتوں اور بھارت مخالف رائے کو بڑھاوا دیا جاتا رہا، لیکن اب بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات میں پرامن رویہ اپنایا جا رہا ہے۔

طالبان کی یہ پالیسی اقتصادی ضرورت اور بین الاقوامی تسلیم حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جبکہ مذہبی اور تاریخی بیانات کو عارضی طور پر پس پشت رکھا گیا ہے۔
طالبان حکومت کے اس قدم سے افغانستان کے تجارتی مستقبل پر اثرات مرتب ہوں گے، اور اس سے پاکستان سمیت خطے میں سیاسی توازن پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
اسلام کے نام نہاد ٹھیکےدار ہندؤوں سے شریعت اور مشیعت کا سبق لیتے ہیں۔ یا منافقت!! pic.twitter.com/PMUNUgcFDN
— Ammar Solangi (@fake_burster) November 19, 2025
یہ دورہ نہ صرف تجارتی تعلقات مضبوط کرے گا بلکہ خطے میں طالبان حکومت کی بین الاقوامی پوزیشن کی عکاسی بھی کرے گا۔
افغان عبوری حکومت کے وزیر کی جانب سے دورہ بھارت پر تبصرہ کرتے ہوئے ’ایکس‘ صارف افشاں اعوان (@AdvAfshanAwan) نے اس دورے کو سیاسی زاویے سے دیکھا اور کہا کہ’نئی دہلی کا یہ دورہ ظاہر کرتا ہے کہ طالبان حکومت بھارت کو افغانستان میں دوبارہ جگہ دے رہی ہے‘۔
Azizi’s upcoming trip to India highlights a shifting orientation in Kabul’s foreign policy, one that leans increasingly toward New Delhi at the expense of regional balance. Although framed as an effort to strengthen trade, the engagement offers India renewed access to Afghan… pic.twitter.com/3ZuR2jb3s7
— Advocate Afshan Awan (@AdvAfshanAwan) November 19, 2025
افشاں اعوان کے مطابق ’بظاہر تجارتی ایجنڈا دراصل ایسے راستے کھول سکتا ہے جنہیں بھارت پاکستان کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کرے‘۔













