بھارتی میڈیا نے دہلی دھماکے کے مبینہ مشتبہ شخص کی ایک ویڈیو نشر کی، جس کا فرانزک تجزیہ کرنے پر ثابت ہوا کہ یہ مکمل طور پر جعلی اور AI ڈب کی ہوئی ہے۔
ویڈیو میں نہ کوئی باقاعدہ آغاز ہے اور نہ اختتام، اور مواد کو واضح طور پر کاٹ کر جوڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ فرانزک تجزیے سے صاف پتا چلتا ہے کہ یہ ویڈیو مکمل طور پر ایڈیٹ کی گئی ہے اور صرف مخصوص بیانیہ گھڑنے کے لیے استعمال ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی کی مسلم دشمنی، دہلی دھماکے کو سیاسی کرتب قرار دینے والا ہیڈماسٹر گرفتار
ویڈیو میں ہونٹوں کی حرکات، جسمانی پوزیشن اور ویڈیو کے ٹکڑے ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے، جو بناوٹ اور جعلسازی کو ظاہر کرتے ہیں۔
جعلی ویڈیو میں مشتبہ شخص کو خودکشی حملوں کی تعریف کرتے دکھایا گیا ہے، حالانکہ اسلام میں خودکشی سخت ممنوع ہے، جو مبینہ مسلم شخص کے دعوے کی مضحکہ خیزی کو نمایاں کرتی ہے۔
بھارتی میڈیا نے دہلی دھماکے کے مبینہ مشتبہ شخص کی جعلی AI ویڈیو نشر
•بھارتی میڈیا نے دہلی دھماکے کے مبینہ مشتبہ شخص کی ویڈیو نشر کی،
•فرانزک تجزیے سے ثابت ہوا کہ یہ جعلی اور AI ڈب کی ہوئی ہے۔
•ویڈیو کا نہ کوئی باقاعدہ آغاز ہے نہ اختتام۔ واضح طور پر مواد کو کاٹ اور جوڑ کر… pic.twitter.com/DmDkes73m8— WE News (@WENewsPk) November 19, 2025
علاوہ ازیں سوال یہ اٹھتا ہے کہ مشتبہ شخص خود کیوں اپنے خلاف ثبوت ویڈیو میں ریکارڈ کرے گا، جبکہ اس قسم کی ویڈیوز کا مقصد صرف اسے گناہگار یا دہشتگرد ظاہر کرنا ہوتا ہے۔
فرانزک ماہرین نے ویڈیو کی صداقت پر شبہ ظاہر کیا ہے اور اس پر سوال اٹھایا ہے، جس سے بھارتی میڈیا کی جان بوجھ کر مہم جوئی کا امکان ظاہر ہوتا ہے۔
بھارتی میڈیا کی تاریخ میں جعلی یا مبالغہ آمیز ویڈیوز تیار کرنے کا رجحان شامل ہے، جو بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے سیاسی اور نظریاتی مقاصد کی حمایت کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی میڈیا نے وسیم اکرم کو جاسوس بنا دیا، سابق پاکستانی کرکٹر برہم
بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات (MIB) نے بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ بغیر تصدیق شدہ مواد نشر نہ کیا جائے، جو اس ویڈیو کے خدشات کو مزید درست ثابت کرتی ہیں۔
ایسی جعلی ویڈیوز کا مقصد ہنگامہ پیدا کرنا، کشمیریوں کو بدنام کرنا اور ریاستی کریک ڈاؤن کو جائز ثابت کرنا ہے، جبکہ حقیقت میں کشمیری قابض فورسز کے خلاف مزاحمت میں شامل ہیں، نہ کہ دہلی کے معصوم شہریوں کے خلاف۔

یہ مبینہ ویڈیو بے گناہ افراد کو دہشتگرد ظاہر کرنے کی ایک بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس میں کشمیری مزاحمتی تحریک کو دہشتگردی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
کشمیری نوجوانوں کو دہشتگرد دکھا کر، یہ ویڈیوز اجتماعی سزا اور اسلاموفوبیا کو معمول بنانا چاہتی ہیں اور IIOJK کے حق خودارادیت کے مسئلے پر حقیقی تحقیقات سے توجہ ہٹاتی ہیں۔ AI کے ذریعے تیار کی گئی یہ ویڈیوز ایک نئے اطلاعاتی جنگ کے محاذ کی نشاندہی کرتی ہیں، جہاں میڈیا فیک نیوز کے ساتھ ریاستی بیانیہ کی آلہ کار بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خواتین ورلڈکپ فائنل میں تاخیر، بھارتی میڈیا نے انتظامیہ پر تنقید کے تیر برسا دیے
ماہرین اور ناظرین کو چاہیے کہ اس قسم کی ویڈیوز کو ثبوت کے طور پر قبول کرنے سے پہلے مکمل فرانزک تصدیق کریں، ورنہ وہ غلط معلومات کی مہم میں شریک ہونے کا خطرہ اٹھا سکتے ہیں۔














