بنگلادیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل‑1 (ICT‑1) نے شیخ حسینہ، اسدالزمان خان کمال اور چوہدری عبداللہ المامون کے خلاف دائر مقدمے کا فیصلہ 17 نومبر بروز پیر کو سنا دیا ہے۔
یہ مقدمہ جولائی اور اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں ہونے والے مبینہ قتلِ عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق ہے۔
عدالت میں طویل کارروائی، گواہوں کے بیانات اور فریقین کے تفصیلی دلائل کے بعد کیس کا فیصلہ سنایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ پورا عدالتی عمل شفاف رہا اور تمام شواہد غیر متنازع انداز میں عدالت کے سامنے پیش کیے گئے۔
سرکاری نمائندے نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ استغاثہ نے عدالت سے زیادہ سے زیادہ سزا کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عدالت اپنی صوابدید کے مطابق فیصلہ کیا، اور ہماری دلائل کے مطابق جرم کے مرتکب افراد کو سخت ترین سزا سنا دی گئی‘۔
بنگلہ دیش میں فیصلے کے دن سے متعلق پیدا ہونے والی ممکنہ کشیدگی پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی شخص عدالتی عمل کو براہِ راست متاثر کرنے یا نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا تو یہ عدالت کے تقدس کی خلاف ورزی تصور ہوتی، مگر سب کچھ کنٹرول اور اچھے انداز سے مکمل ہوا۔ ان کے مطابق ریاست ایسے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی پہلے بھی کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرے گی۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ملک کا قانونی و عدالتی نظام مؤثر طور پر کام کر رہا ہے، اور قانون اپنی رفتار سے چلے گا، انصاف اپنی رفتار سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قوم باشعور ہے اور ملک کے مستقبل کے حوالے سے ہوشیار رہے گی۔












