فلپائن کی عدالت نے چین کی شہری ایلس گو کو انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں 7 ساتھیوں سمیت عمرقید کی سزا سنائی ہے۔ 35 سالہ گو نے مقامی ریکارڈز میں جعل سازی کرکے خود کو فلپائنی ظاہر کیا اور بنبان ٹاؤن کی میئر منتخب ہوئی تھیں، مگر بعدازاں انکشاف ہوا کہ وہ ایک چینی زیرِ انتظام آن لائن جوا اور دھوکا دہی کے مرکز کی سرکردہ منتظم تھیں۔
مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ روکنے اور امیگریشن آسان بنانے کے لیے ایف آئی اے نے اہم فیصلہ کرلیا
عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان نہ صرف غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے بلکہ بڑی تعداد میں غیرملکی کارکنوں کو زبردستی آن لائن اسکیم چلانے پر مجبور کرتے تھے۔
استغاثہ کے مطابق 2024 میں ایک ویتنامی مزدور نے فرار ہوکر پولیس کو اطلاع دی، جس کے نتیجے میں ایک وسیع کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا گیا جہاں سے 700 سے زائد افراد کو بازیاب کرایا گیا۔
ان میں فلپائنی، چینی، ویتنامی، ملائیشیائی، تائیوانی، انڈونیشی اور افریقی شہری شامل تھے۔ دستاویزات بھی برآمد ہوئیں جو گو کو اس کمپنی کی سربراہ ثابت کرتی تھیں جس کے زیرِ ملکیت یہ کمپاؤنڈ چلایا جا رہا تھا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا انسانی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن پر پیغام
سینیٹ اور سرکاری اداروں نے اس کیس کو سائبر کرائم، بین الاقوامی منظم جرائم اور حکومتی نظام میں دراڑوں کی علامت قرار دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ جنوبِ مشرقی ایشیا میں تیزی سے پھیلتی آن لائن دھوکا دہی کی ان صنعتوں پر بھی روشنی ڈالتا ہے جن سے 2023 میں خطے کے لاکھوں افراد اربوں ڈالر کے فراڈ کا شکار ہوئے۔













