بالی ووڈ کی نئی فلم ’دھُرندھر‘ کے ٹریلر نے ریلیز ہوتے ہی شدید ردِعمل کو جنم دے دیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بڑی تعداد میں تنقید خود بھارت کے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سامنے آ رہی ہے۔
ٹریلر میں کراچی کے علاقے لیاری کو ایک جنگ زدہ خطہ دکھایا گیا ہے، جہاں اداکار رنویر سنگھ ایک را ایجنٹ کے طور پر ’دشمن‘ پاکستانی علاقے میں داخل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فلم شعلے کو 50 برس بعد اصل اختتام کے ساتھ سامنے لانے کی تیاری، کب ریلیز ہورہی ہے؟
ارجن رام پال ایک پاکستانی انٹیلیجنس افسر کا کردار نبھا رہے ہیں، رام پال کا کردار، میجر اقبال عرف ’اینجیل آف ڈیتھ‘ بھارت کو نقصان پہنچانے کے جنون میں مبتلا دکھایا گیا ہے۔
The casting of Dhurandhar is absolutely incredible!
The real-life and reel-life characters match perfectly. pic.twitter.com/8OUPlZXweS
— CineAIx (@ItsCine_AIX) November 20, 2025
اداکار آر مادھون نے اجے سانیال کا کردار ادا کیا ہے، جو بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول سے متاثر بتایا جا رہا ہے۔
فلم کی کہانی میں سانیال اس بات پر مصر ہے کہ پاکستان خصوصاً لیاری کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اندر سے نشانہ بنانا ضروری ہے، اور لیاری کو پاکستان میں دہشت گردی کا ’مرکز‘ بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

فلم میں پاکستانی سیاسی مناظر بھی شامل کیے گئے ہیں، جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جلسے، شہید بینظیر بھٹو کی تصاویر اور پارٹی کے پرچم شامل ہیں، جس نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے۔
پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا پاکستان مخالف بیانیہ تیز ہوتا جا رہا ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ بالی وڈ نے سنجے دت کو مرحوم ایس ایس پی چوہدری اسلم اور اکشے کھنہ کو رحمان ڈکیت کے کرداروں میں پیش کیا ہے، جن کا آن لائن مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: فواد خان کی فلم ’آبیر گلال‘ بھارت میں کب ریلیز ہوگی؟
دسمبر کے اوائل میں ریلیز ہونے والی ’دھُرندھر‘ کو پہلے ہی بالی وڈ کے لیے شرمندگی کا سبب قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ ناظرین بشمول خود بھارتی شہری اس کی مبالغہ آرائی، مسخ شدہ حقائق اور پاکستان کی غیر حقیقی تصویرکشی پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق بالی وڈ بھارتی قوم پرستی کے اُس رجحان کی پیروی کرتا دکھائی دیتا ہے جس میں پاکستان کی تاریخ کے ہر پہلو کو کسی نہ کسی طور بھارت سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ لیاری گینگ وار ایک خالصتاً داخلی معاملہ تھا، جو لیاری کی بستیوں میں حریف گینگز اور مختلف سیاسی حمایتوں کے درمیان پیدا ہوا۔
رحمان ڈکیت، ارشد پپو، چوہدری اسلم اور عزیر بلوچ وہ حقیقی کردار ہیں جنہوں نے کراچی کی تاریخ پر گہرا اثر چھوڑا۔ یہ شہر کے اُس تاریک اور پُرتشدد دور کی علامت ہیں جب لاشیں گلیوں میں پڑی رہتی تھیں اور خون بہتا تھا۔ اس المیے پر بھارت کی ملکیت جتانے کی کوشش قابلِ مذمت ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی فلم شعلے کو 50 برس بعد اصل اختتام کے ساتھ سامنے لانے کی تیاری، کب ریلیز ہورہی ہے؟
کراچی کی اس تلخ تاریخ کا کوئی بھی کریڈٹ صرف اس لیے بھارت کو نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی فلموں کے آغاز میں ’سچائی پر مبنی‘ کا دعویٰ لکھ دیتے ہیں۔
بھارتی فلم انڈسٹری اپنی تاریخ اور اس کے مختلف پہلوؤں کو جتنا برت سکتی تھی برت چکی اور اب وہ پاکستان کے داخلی زخموں کو اپنی کہانیوں کا حصہ بنا کر خود کو فیصلہ ساز اور بالا دست فریق کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔













