چین ایک 78,000 ٹن وزنی مصنوعی جزیرہ تعمیر کر رہا ہے جو جوہری دھماکوں کے اثرات کو برداشت کرنے کےبھی قابل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی سائنسدانوں نے 9000 گھنٹے چلنے والی لیتھیئم بیٹری ایجاد کرلی
اس جزیرے میں 238 افراد بغیر نئی فراہمی کے 4 ماہ تک رہائش اختیار کر سکتے ہیں۔
جزیرہ چین کے فوجیان ایئرکرافٹ کیریئر کے برابر سائز کا ہوگا اور یہ متوقع طور پر سنہ 2028 تک فعال ہوجائے گا۔
یہ 6 سے 9 میٹر بلند لہروں اور کٹیگری 17 کے طوفانوں کو برداشت کر سکے گا جو سب سے طاقتور ٹراپیکل سائیکلونز میں شمار ہوتے ہیں۔
پروجیکٹ کی قیادت کرنے والے ماہر لن ژونگچن نے کہا کہ ہم ڈیزائن اور تعمیر مکمل کرنے کی دوڑ میں ہیں اور سنہ 2028 تک اسے عملی شکل دینے کا ہدف رکھتے ہیں۔
سائنسدانوں نے جزیرے میں ’میٹا میٹریل سینڈوچ پینلز‘ استعمال کیے ہیں جو شدید جھٹکوں کو نرم دباؤ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: چین کی 10 انقلابی ایجادات، قدیم سے جدید تک دنیا پر چھا جانے کی داستان
سرکاری طور پر اسے Deep-Sea All-Weather Resident Floating Research Facility کہا جاتا ہے اور یہ چین کا دور سمندر میں تیرتا ہوا موبائل جزیرہ ہے جو ایک دہائی کی تحقیق اور منصوبہ بندی کے بعد تیار کیا جا رہا ہے۔
جزیرہ 138 میٹر لمبا اور 85 میٹر چوڑا ہوگا جس کا مین ڈیک پانی کی سطح سے 45 میٹر بلند ہوگا۔
مزید پڑھیں: چین چاند کی مٹی سے بنی اینٹیں کہاں استعمال کرنا چاہتا ہے؟
اگرچہ چین اس پلیٹ فارم کو سائنسی تحقیقی ڈھانچے کے طور پر بیان کرتا ہے اس کا ڈیزائن GJB 1060.1-1991 فوجی معیار کے مطابق بنایا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ شدید ترین جوہری حملوں کا بھی مقابلہ کرنے کے قابل ہوگا۔














