علیحدگی پسند تنظیم سکھس فار جسٹس نے کہا ہے کہ بابری مسجد کو اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا جہاں اس وقت رام مندر واقع ہے۔ تنظیم نے وزیراعظم نریندر مودی کے ایودھیا میں مجوزہ پروگرام کو ‘ہندوتوا دہشت گردی کی جنم بھومی’ قرار دیا۔
تنظیم کے جنرل کونسل گرپتونت سنگھ پنوں نے 25 نومبر کو مودی کے ایودھیا دورے سے قبل ملک بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایودھیا کا محاصرہ کرنے اور ایک بڑی انسانی زنجیر تشکیل دینے کے لیے جمع ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مسلمانوں کو ہندستان میں بقا چاہیے تو انہیں اپنے دین اور تاریخ کے دفاع کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور پریس کلب سے خطاب کرنے پر خالصتانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر انڈیا میں مقدمہ درج
گرپتونت سنگھ پنوں نے اس مقصد کے لیے مودی کے ایودھیا پروگرام کی مخالفت کرنے والوں کے لیے 11 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان بھی کیا۔ پنوں کا کہنا تھا کہ جب پنجاب آزاد ہو کر خالصتان بنے گا تو بابری مسجد وہیں دوبارہ تعمیر ہوگی جہاں آج رام مندر کھڑا ہے۔ تاریخ کو نہ بلڈوزر بدل سکتے ہیں اور نہ ہندوتوا کے ہجوم۔
انہوں نے رام مندر کو ایک سیاسی تنازع کا شاخسانہ اور بابری مسجد کی مسماری کے بعد وجود میں آنے والی علامت قرار دیا۔ پنوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ خالصتان کے جھنڈے اتر پردیش کے مختلف علاقوں میں لہرا کر عالمی سطح پر یہ دکھایا جائے گا کہ مودی نے ایک صدیوں پرانی مسجد کی مسماری کو قومی جشن اور سیاسی تماشے میں بدل دیا۔
یہ بھی پڑھیے: مودی کی جنگ بھارت کی آخری جنگ ہوگی، خالصتان حقیقت کے قریب ہے، گرپتونت سنگھ پنوں
ایس ایف جے کا کہنا ہے کہ ایودھیا ابھی بھی بھارت کا سب سے ‘بارودی اور غیر حل شدہ تاریخی تنازع’ ہے، اور ان کے مطابق نہ پروپیگنڈا، نہ تعمیرات اور نہ ہی سیاسی تقریبات اس حقیقت کو مٹا سکتی ہیں کہ بابری مسجد کو غیر قانونی طور پر مسمار کیا گیا تھا اور یہ تاریخی ناانصافی الٹی بھی جا سکتی ہے۔














