کوئٹہ میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس پر عائد پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اس تحریک سے خوفزدہ ہے اور اس کا جمہوری حق چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما آغا حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ فارم 47 کی مسلط اور نااہل حکومت نے صوبے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف پالیسیوں نے شہر کو مسائلستان بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صوابی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا پاور شو، ہم نے چوروں کی حکومت کا راستہ روکنا ہے، محمود اچکزئی
انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری اور غیر قانونی اقدامات کے باعث عوام ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نے بلاوجہ انٹرنیٹ بند کر رکھا ہے جس سے کاروباری، معاشی، تعلیمی اور سماجی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
آغا حسن کا کہنا تھا کہ حکومت انٹرنیٹ کو اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہے اور اس کی بندش دراصل اظہار رائے پر قدغن اور عوامی شعور ختم کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے شہر میں شاہراہوں اور سڑکوں کی بے جا بندش پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک جام معمول بن چکا ہے، جس کے باعث مریض گھنٹوں ایمبولینسوں میں پھنسے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک تحفظ آئین پاکستان کی ملک گیر احتجاج کی حکمت عملی طے، جلسے کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ اہم شاہراہوں کو توڑ پھوڑ کر شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ ناکوں اور تلاشیوں کے باعث شہری مسلسل ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔ ٹرانسپورٹ کمپنیاں بھی نقصان کے باعث کوئٹہ آنے سے گریز کر رہی ہیں۔
انہوں نے سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہونے والے گیس بحران کو بھی شدت سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گیس لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی گھریلو صارفین کے لیے وبال جان بن گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سخت سردی کے باعث بچے اور بزرگ موسمی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی سے بارہا رابطوں کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ عوام گیس کمپنی اور غیر نمائندہ حکومت کے خلاف احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں، حکومت اپنی غلط پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور صوبے کے عوام کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔














