قلیوں کو اب اپنی کمائی سے کسی ٹھیکیدار کو کمیشن نہیں دینا پڑے گا اور وہ اسٹیشن منیجر کی نگرانی میں کام انجام دیں گے۔ قواعد کے تحت قلی حضرات مسافروں سے فی پھیرا 70 روپے وصول کریں گے، جبکہ ایک پھیرا میں زیادہ سے زیادہ 40 کلوگرام تک سامان اٹھانے کے پابند ہوں گے۔
قلی تنویر حسین کے مطابق وہ پچھلے 10 سال سے لاہور ریلوے اسٹیشن پر قلی کا کام کر رہا ہے ، کبھی کام زیادہ ہوتا ہے کبھی کم ہوتا ہے لیکن اچھا گزارا ہو جاتا ہے۔ لاہور ریلوے اسٹیشن پر تقریبا دو سے اڑھائی سو تک قلی کام کرتے ہیں ،پہلے اگر کوئی قلی کسی مسافر سے 100 سو روپے لیتا تھا تو وہ 40 روپے ٹھیکدار کو کمیشن دیتا تھا لیکن اب میں 100 روپے میں 20 روپے کمیشن دے رہے ہیں ،ہمارے وزیر ریلوے حنیف عباسی کا یہ اچھا اقدام ہے ،تمام قلی اس پر خوش ہیں۔
قلی تنویر حسین نے بتایا کہ اس کے والد بھی قلی تھے، وہ بھی لاہور ریلوے اسٹیشن پر ہوتے تھے۔ مَیں بھی ان کو دیکھا کر اس کام میں آگیا، اللہ پاک ہمیں یہاں پر روزی دے رہا ہے، مسافر کا سامان کبھی بھاری بھی ہوتا ہے۔ ایک من ڈیرھ من کا سامان بھی ہم اٹھا کر ٹرین میں رکھا کر آتے ہیں، اور کئی دفعہ ٹرین سے سامان باہر تک لیکر کر آتے ہیں ،مسافر اپنی خوشی سے جتنے مرضی دے دے ہم نے کبھی ڈیمانڈ نہیں کی۔
یہاں جتنے بھی قلی کام کرتے ہیں سب کو ایک نمبر لگا ہوا ہے۔ مسافر جو سامان اٹھاتا ہے اسکو چاہیے کہ وہ قلی کی لال شرٹ پر جو نمبر لکھا ہو اس کو ضرور دیکھے ،اس سے مسافر کو فائدہ ہوگا اگر کوئی قلی اس کا سامان غائب کرتا ہے تو وہ اس نمبر کے قلی کی شکایت لگا سکتا ہے، یہ ایک محفوظ طریقہ ہے، ہر کوئی قلی ریلوے اسٹیشن پر رجسٹرڈ ہے۔
اب ٹھیکداری نظام سے ہماری جان چھوٹ گئی ہے ،ٹھیکداری نظام میں قلیوں کو کچھ نہیں بچتا تھا ،اگر ہم سو روپے روزہ کا کماتے تھے تو چالیس روپے ٹھیکدار کو دینے پڑتے تھے ،لیکن اب نظام کی تبدیلئ کی وجہ سے ہم ٹھیکداری نظام سے آزاد ہوگے ہیں













