کوئٹہ میں سینیئر قانون دان علی احمد کرد کی قیادت میں وکلا نے 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے خلاف کچہری میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں بڑی تعداد میں وکلا نے شرکت کی اور دونوں آئینی ترامیم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم نہ صرف آئین کی روح سے متصادم ہیں بلکہ یہ آئینی ڈھانچے کی بنیادی ساخت کو متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ اجلاس: 27ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کا احتجاج، ’نامنظور نامنظور‘ کے نعرے
وکلا کے مطابق مجوزہ ترامیم اداروں کے اختیارات کے توازن، عوام کے بنیادی حقوق اور جمہوری نظام پر گہرے منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
وکلا رہنماؤں نے خبردار کیا کہ یہ ترامیم آئین کی بالادستی، عدلیہ کی خودمختاری اور شہری آزادیوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتی ہیں، جو کسی بھی جمہوری معاشرے میں ناقابلِ قبول ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ریاستی اداروں کے درمیان اختیارات کا توازن بگڑ جائے تو انصاف، پارلیمانی عمل اور شہری حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پارلیمنٹ جب چاہے گی آئین میں ترمیم کرے گی، طلال چوہدری کا ججز کو واضح پیغام
احتجاجی مظاہرین نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ 26ویں اور 27ویں ترامیم کو فوری طور پر واپس لیا جائے، کیونکہ یہ پاکستان کے آئینی اور جمہوری ڈھانچے کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کو مسترد کرنا ہر با شعور شہری اور ہر وکیل کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔
مظاہرے کے شرکا نے واضح کیا کہ وکلا برادری آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور اس سلسلے میں ملک گیر احتجاجی مہم بھی شروع کی جا سکتی ہے۔













