اسلام آباد خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، سہولت کار کے ہوشربا انکشافات

منگل 25 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد میں 11 نومبر کے خودکش حملے کی ساری کہانی اب منظر عام پر آ گئی ہے، جب حکومت نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ محض ایک واردات نہیں بلکہ سرحد پار بیٹھے منظم دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق حملہ آور کو خودکش جیکٹ پشاور کے قبرستان سے لے کر گڑ کی بوری میں چھپا کر اسلام آباد تک پہنچایا گیا، جبکہ اس پورے آپریشن کی منصوبہ بندی اور نگرانی افغانستان میں ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت کر رہی تھی۔ اس انکشاف نے پاکستان میں دہشتگردی کے پس پردہ جال اور بین الاقوامی تعلقات کے خطرناک پہلوؤں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر 11 نومبر کو ہونے والے خودکش حملے کے مبینہ سہولت کار ساجد اللہ عرف شینا نے بتایا کہ خودکش جیکٹ پشاور کے اخوند بابا قبرستان کے قریب سے حاصل کی گئی اور اسے گڑ کی بوری میں چھپا کر وفاقی دارالحکومت لایا گیا۔ وہاں سے نالے کے ذریعے حملہ آور تک پہنچائی گئی۔

منظم نیٹ ورک کے تحت حملہ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ یہ حملہ محض ایک واردات نہیں بلکہ سرحد پار بیٹھے دہشتگردوں کے منظم نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ انٹیلی جنس بیورو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے مشترکہ کارروائی کے دوران ٹی ٹی پی سے وابستہ چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔

افغانستان سے ہدایات

اعترافی بیان میں ساجد اللہ نے بتایا کہ وہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈر داد اللہ کے رابطے میں تھا، جس نے ٹیلی گرام کے ذریعے اسلام آباد میں حملے کی ہدایت دی۔ داد اللہ نے خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کی تصاویر بھی بھیجی تاکہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے۔

حملے کی منصوبہ بندی اور نگرانی

ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ پاکستان میں موجود ایک آپریشنل سیل کے ذریعے کیا گیا، مگر منصوبہ بندی اور نگرانی افغانستان میں ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت کرتی رہی۔ مرکزی کمانڈر سعید الرحمان عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے ہدایات جاری کیں۔

حملے کے محرکات اور گرفتاریوں کے نتائج

عطا تارڑ نے بتایا کہ سہولت کار اور رابطہ کاروں کی گرفتاری سے نہ صرف مزید دہشتگرد کارروائیوں کو روکا گیا بلکہ مستقبل میں ایسے حملے روکنے کے لیے اہم معلومات بھی حاصل ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق میں پورے نیٹ ورک کی ساخت اور طریقہ کار بے نقاب ہوا۔

ساجد اللہ کی پس منظر کہانی

وفاقی وزیر کے مطابق ساجد اللہ 2015 میں تحریک طالبان افغانستان میں شامل ہوا، افغانستان کے مختلف تربیتی کیمپس میں تربیت حاصل کی، اور 2023 میں داد اللہ سے متعارف کرایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد دھماکے کے ذمہ داروں کو نشان عبرت بنایا جائےگا، وزیراعظم نے تحقیقات کا حکم دے دیا

عطا تارڑ نے کہا کہ یہ حملہ کسی ایک مقام تک محدود نہیں تھا اور دہشتگرد پہلے بھی ایک بڑی کارروائی کی کوشش کر چکے تھے جو ناکام ہوئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں اور مزید انکشافات اور گرفتاریوں کے امکانات موجود ہیں، تاکہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی کڑی نگرانی کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد ایئرپورٹ پر ٹریفک کنٹرولر کی بروقت مداخلت، غیر ملکی طیارہ حادثے سے بچ گیا

اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کا نیا دھرنا جاری، کارکنوں کی تعداد گھٹنے لگی

28 ویں ترمیم بجٹ سے پہلے متوقع، جن امور پر اتفاق نہیں ہوسکا وہ اگلی ترامیم کا حصہ ہوسکتے ہیں، رانا ثنا اللہ

عالمی یومِ جڑواں ملتصق بچے: سعودی عرب کی تجویز اقوام متحدہ نے منظور کرلی

26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم، منحرف سینیٹرز کو قتل کی دھمکیوں کا انکشاف

ویڈیو

ڈی جی آئی ایس پی آر نے قوم میں ہلچل مچا دی، جنرل فیض حمید کیس کا آخری باب؟

کینیڈا کے وزیراعظم کارنی نے ملکی خودمختاری قربان کردی، گرپتونت سنگھ پنوں

لاہور ریلوے اسٹیشن پر ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ، قلیوں کا ’بوجھ‘ کم

کالم / تجزیہ

این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے

دیوبند کا سب سے بڑا محسن : محمد علی جناح

پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر جاری رہے گا