ٹیکساس میں ہونے والے ‘ورلڈز اسٹرونگسٹ وومن 2025’ کے فائنل میں اس وقت شدید تنازعہ کھڑا ہو گیا جب امریکی ایتھلیٹ جیمی بوکر نے گولڈ میڈل جیت لیا جنہیں اب ٹرانسجینڈر قرار دیا جا رہا ہے۔
برطانوی اسٹار اینڈریا تھامسن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہوں نے اسٹیج پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بظاہر کہا کہ یہ ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرانسجینڈر پرسنز ایکٹ کی کونسی شقیں خلاف شریعت ہیں؟
کئی ایتھلیٹس اور کوچز کا الزام ہے کہ بوکر نے اپنے پس منظر سے متعلق معلومات چھپائیں اور وہ حیاتیاتی طور پر مرد ہیں، جس پر شفافیت اور مقابلے کی منصفانہ حیثیت پر سوالات اٹھائے گئے۔ 3 مرتبہ ورلڈ چیمپیئن ربیکا رابرٹس نے دعویٰ کیا کہ نہ انہیں اور نہ ہی منتظمین کو بوکر کی جنس کی معلومات کا علم تھا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیٹیگری کی حفاظت ضروری ہے اور طاقت پر مبنی کھیلوں میں حیاتیاتی فرق نمایاں اثر ڈالتے ہیں۔
تھامسن کے کوچ لارنس شالائی نے بھی بوکر کی جیت کو متنازع قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تھامسن ہی ‘حقیقی عالمی چیمپیئن’ ہیں۔ اس تنازعے کے بعد بوکر کے اسپانسر آئرن ایپ نے اعلان کیا کہ ایتھلیٹ نے مبینہ طور پر اہم معلومات چھپائیں، جس کے بعد کمپنی نے انہیں اپنی اسپانسرشپ سے ہٹا دیا۔
یہ بھی پڑھیے: جنوبی افریقہ کے سابق صدر کی بیٹی کا اپنے ہی خاندان کے مردوں سے انوکھا فراڈ
دوسری جانب 2023 کے ورلڈز اسٹرونگسٹ مین، مچل ہوپر نے بھی نتائج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ خواتین کے کھیلوں کے مستقبل پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
تاہم جیمی بوکر نے سوشل میڈیا پر جذباتی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی جیت کی توقع نہ تھی اور وہ اپنے ساتھی ایتھلیٹس کی حمایت سے متاثر ہوئیں۔














