گزشتہ ایک سال میں بھارت کی ہوم ٹیسٹ میں ناقص کارکردگی کے باوجود کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے حق میں نہیں۔
نیوزی لینڈ کے خلاف 3-0 کی وائٹ واش شکست اور اب جنوبی افریقہ سے 2-0 کے کلین سویپ کے بعد یہ بحث زور پکڑ گئی کہ آیا گمبھیر کو ٹیسٹ کوچنگ چھوڑ دینی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: انڈین پریمیئر لیگ: گوتم گھمبیر اور نوین الحق کی ویرات کوہلی سے تلخ کلامی
تاہم، پریس کانفرنس میں گمبھیر نے دوٹوک انداز میں اعلان کیا کہ وہ کہیں نہیں جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ بی سی سی آئی کا ہے لیکن انہوں نے کبھی بھارتی کرکٹ کو خود سے بڑا نہیں سمجھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ان کی کوچنگ میں بھارت نے انگلینڈ کے دورے پر بہتر نتائج دیے، جبکہ چیمپئنز ٹرافی اور ایشیا کپ بھی اسی دور میں جیتے۔
گوہاٹی ٹیسٹ میں بھارت کو 408 رنز سے شرمناک شکست ہوئی، جو بھارتی تاریخ کی بدترین ٹیسٹ ہار ہے۔ اس کے بعد صحافیوں نے گمبھیر سے سخت سوالات کیے، جن میں سے ایک نے پوچھا کہ کیا وہ اس عہدے کے لیے صحیح شخص ہیں۔ جواب میں گمبھیر نے شکست کی ذمہ داری قبول کی مگر ساتھ ہی ٹیم کے کم تجربہ کار ہونے کی وضاحت بھی کی۔
یہ بھی پڑھیے: گھر کے شیر گھر میں ڈھیر: جنوبی افریقہ کا بھارت کو وائٹ واش، ٹیسٹ سیریز 0-2 سے جیت لی
انہوں نے کہا کہ ٹیم کے متعدد بلے بازوں نے 15 سے کم ٹیسٹ کھیلے ہیں، اور سینیئر کھلاڑیوں روی چندرن ایشون، روہت شرما اور ویرات کوہلی کی ریٹائرمنٹ نے خلا پیدا کیا ہے۔ گمبھیر نے کہا کہ نوجوان کھلاڑی سیکھ رہے ہیں اور انہیں وقت درکار ہے۔
گمبھیر کے مطابق، شکست یا کامیابی، دونوں کی ذمہ داری پوری ٹیم پر ہوتی ہے، اور وہ ٹیم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مسلسل تنقید کے باوجود، گمبھیر نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی مدت مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔













