چین نے واضح کیا ہے کہ وہ تائیوان میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو کچل دے گا، کہ قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے چین کے پاس مضبوط ارادہ اور بھرپور صلاحیت موجود ہے۔
جاپان کی جانب سے تائیوان کے قریب میزائل تعینات کرنے کے اعلان کے بعد چین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تائیوان کے قریب جاپانی میزائل یونٹ کی تنصیب پر چین کو شدید ردعمل، خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی
چین کے تائیوان افیئرز آفس کے ترجمان پینگ چِنگ این نے پریس کانفرنس میں کہا کہ قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے چین کے پاس مضبوط ارادہ اور بھرپور صلاحیت موجود ہے اور ہر قسم کی بیرونی مداخلت کو ناکام بنایا جائے گا۔

پینگ چنگ این کے مطابق جاپان کا تائیوان کے قریب اپنے جزیرے یوناغونی پر حملہ آور نوعیت کے ہتھیار تعینات کرنا انتہائی خطرناک ہے جو خطے میں جان بوجھ کر تناؤ بڑھانے اور عسکری محاذ آرائی کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔
یہ بیان جاپان کے وزیر دفاع شنجیرو کوئزو می کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یوناغونی جزیرے پر درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نظام کی تنصیب کا فیصلہ ظاہر کیا تھا۔ جاپانی وزیر دفاع کے مطابق یہ نظام ملک کے دفاع کو مضبوط کرے گا اور بیرونی حملے کے امکانات کو کم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی صدر شی جن پنگ کا امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر رابطہ، تائیوان کے معاملے پر بھی گفتگو
چین کی وزارت خارجہ نے بھی جاپان کے اس اقدام کو خطے میں تناؤ بڑھانے کی دانستہ کوشش قرار دیا جس پر جاپانی وزیر دفاع نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ میزائل نظام مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہوگا۔

تائیوان نے جاپان کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے تائیوان اسٹریٹ میں سکیورٹی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ تائیوان کے نائب وزیر خارجہ فرانسس وو کے مطابق جاپان کی جانب سے عسکری صلاحیت میں اضافہ تائیوان کے قومی مفاد کے مطابق ہے کیونکہ جاپان کی تائیوان کے خلاف کوئی جارحانہ نیت نہیں۔
دوسری جانب تائیوان کے صدر ولیم لائی چنگ تے نے اعلان کیا ہے کہ ملک ایک 40 ارب ڈالر کا اضافی دفاعی بجٹ لا رہا ہے جو 2026 سے 2033 تک آٹھ سال میں خرچ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ جارحیت کے سامنے پسپائی اختیار کرنے کا نتیجہ محکومی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: چین تائیوان پر حملہ نہیں چاہتا، منصفانہ تجارتی معاہدے کی امید ہے، ٹرمپ
ان کے مطابق آزادی، جمہوریت اور قومی خودمختاری تائیوان کی بنیادی اقدار ہیں اور نیا دفاعی بجٹ اس کے دفاع کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

تائیوان کے وزیر دفاع ویلنٹن کو نے بتایا کہ 40 ارب ڈالر کا یہ بجٹ بالائی حد ہے اور اسے درستگی سے مار کرنے والے میزائلوں، تحقیق و ترقی اور امریکہ کے ساتھ عسکری تعاون کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
چین کے ترجمان نے تائیوان کے دفاعی بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ رقم عوام کی فلاح اور معیشت کی ترقی پر خرچ ہونی چاہیے تھی۔ ان کے مطابق اس طرح کے اقدامات تائیوان کو تباہی کی طرف دھکیل دیں گے۔
خطے میں بڑھتی کشیدگی کے دوران جاپان نے یہ بھی بتایا کہ اس نے ایک مشتبہ چینی ڈرون کی موجودگی پر اپنے طیارے فضاء میں بھیجے۔ جاپانی وزارت دفاع نے کہا کہ چینی ساختہ سمجھا جانے والا یہ ڈرون یوناغونی اور تائیوان کے درمیان سے گزرا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے چین کو تائیوان کیخلاف طاقت کے استعمال سے روکا تو نوبل انعام کے حقدار ہونگے، تائیوانی صدر
ادھر جاپان اور چین کے تعلقات میں مزید تناؤ اس وقت پیدا ہوا جب جاپان کی نئی وزیراعظم سانائے تاکائچی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ چین کے ممکنہ حملے کی صورت میں جاپان فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔

اس بیان پر چین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے جاپان کا سفر کرنے سے عوامی بائیکاٹ کی مہم بھی شروع کی۔ جاپانی وزیراعظم نے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا ہے جبکہ ٹوکیو نے کہا ہے کہ وہ تناؤ کم کرنے کے لیے بیجنگ سے ہر سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔














