صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آج نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ہونے والی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ دوران خطاب اُس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب پی ٹی آئی رکن اسمبلی ثنااللہ مستی خیل نے صدر آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ آپ مفاہمت کےبادشاہ ہیں،عمران خان جیل میں ہیں،ملک میں استحکام کا راستہ نکالیں۔ اس پر صدر زرداری نے جواب دیا کہ مفاہمت اور مذاکرات کا راستہ صرف پارلیمنٹ سے نکلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہمیں جینے نہیں دو گے تو آپ کو بھی جینے نہیں دینگے، اسد قیصر پھٹ پڑے
صدر زرداری کا یہ کہنا ممکنہ طور پر اِس بات کی طرف ایک اشارہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف پارلیمانی فورم پر اپنے تحفظات حکومتی اتحاد کے ساتھ شیئر کرے۔ احتجاجی سیاست کو ترک کر کے بات چیت کی طرف آیا جائے تو ملکی سیاست میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
حکومت مذاکرات کا ماحول بنانے میں ناکام ہے: سینیٹر علی ظفر
صدر زرداری کے اِس بیان پر پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومتی اتحاد کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے اور وہ پاکستان تحریک اِنصاف پر زور دیتے آئے ہیں کہ پارلیمنٹ میں آکر گفتگو کریں، پارلیمنٹ میں بات چیت کریں۔ جبکہ ہمارا مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ آپ پہلے اُس گفتگو کے لئے ایک ماحول بنائیں۔ ہمارا خیال ہے کہ اس پارلیمنٹ کے پاس وہ ماحول بنانے کی صلاحیت نہیں، پاکستان تحریکِ انصاف پر جتنی سختی کی جاتی ہے، نجی گفتگو میں حکومتی اراکین یہ مانتے ہیں کہ اِس چیز کو روکنا اُن کے بس میں نہیں۔

بیرسٹر ظفر کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ چیزیں نہ اِن کے بس میں ہیں اور نہ ہی اِن کے پاس کیپیسٹی ہے۔ مثلاً ہم یہ کہتے ہیں کہ گفتگو کا ماحول بنانے کے لئے خان صاحب سے ملاقاتیں کرائی جائیں، ہمارے سیاسی قیدیوں کو چھوڑا جائے تو پھر گفتگو کا ماحول بن سکتا ہے۔ دوسرا پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کو تو ڈیبیٹ بھی نہیں کرنے دی جاتی اور جو بھی قانون سازی کرانی ہوتی ہے وہ کرا لی جاتی ہے تو ایسا ماحول گفتگو کے لئے کیسے سازگار ہو سکتا ہے۔
زرداری صاحب بالکل ٹھیک کہتے ہیں: احمد بلال محبوب
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زرداری صاحب بالکل ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ نمائندہ ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے جہاں حکومتی اراکین بھی ہیں اور پی ٹی آئی کی بھی اچھی خاصی نمائندگی وہاں موجود ہے۔ تو بات چیت کے لئے سب سے موزوں پلیٹ فارم پارلیمنٹ ہی ہے۔ اگر پی ٹی آئی کا یہ کہنا ہے کہ پارلیمنٹ بے اختیار ہے اور اصل قوت اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے تو پھر بھی بات چیت کا ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ واضح طور پر کہہ چُکی ہے کہ وہ براہِ راست مذاکرات نہیں کرے گی۔اُن تک بات پہنچانے کے لئے بھی پی ٹی آئی کو حکومتی اتحاد سے ہی بات چیت کرنی پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات شروع کروائے تھے، جس کے دو ادوار بھی ہوئے لیکن پھر عمران خان نے وہ مذاکرات رکوا دئیے تھے۔ اگر پی ٹی آئی قومی اسمبلی کو درست پلیٹ فارم نہیں سمجھتی تو سینیٹ میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی ایک بہت تجربہ کار اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور وہ ایسے مذاکرات کی میزبانی کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں۔














