عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کیس میں دن 12 بجے کے قریب نیب آفس راولپنڈی میں داخل ہوئے تھے، جہاں نیب کی مشترکا تحقیقاتی ٹیم نے ان سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ قریباً ساڑھے 4 گھنٹے تحقیق و تفتیش کا سلسلہ جاری رہا۔ عمران خان کی گاڑی کو نیب آفس کے اندر بلا لیا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ نیب آفس سے واپس لاہور روانہ ہو گئے ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق عمران خان سے مقدمے سے جڑے 20 اہم سوالات کا جواب لیا گیا ہے۔
عمران خان نیب آفس سے واپس روانہ pic.twitter.com/UZOHNnWhUG
— PTI (@PTIofficial) May 23, 2023
القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان شامل تفتیش ہوگئے
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر رینجرز نے نیب راولپنڈی آفس کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے، رینجرز کے اہلکار آفس کے اندر بھی موجود ہیں۔ عمران خان 60 ارب روپے کے القادر ٹرسٹ کیس میں تحقیقات کے لیے نیب آفس پہنچ گئے ہیں، ان کے ذاتی محافظوں کو نیب آفس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، تاہم عمران خان کے وکلا کو آفس میں جانے دیا گیا ہے۔ عمران خان کی گاڑی آفس میں داخل ہوئی اور انہیں اور اہلیہ بشریٰ بی بی کو آفس میں اتار کر واپس باہر آ گئی ہے۔
عمران خان نیب راولپنڈی آفس پہنچ گئے۔
pic.twitter.com/11aknr8NqP— PTI (@PTIofficial) May 23, 2023
نیب نے عمران خان کے خلاف مقدمات میں پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دے دی
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمات میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، چیئرمین نیب کی منظوری سے پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں 7 رکنی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ اور نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ (60 ارب روپے) اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں۔
جب بھی گھر سے نکلتا ہوں جان کو خطرے میں ڈالتا ہوں: عمران خان
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وزیر داخلہ میرے مخالف ہیں لیکن وہ بھی کہہ چکے ہیں کہ میری جان کو خطرات ہیں، جب بھی گھر سے نکلتا ہوں جان کو خطرے میں ڈالتا ہوں، میں تحقیقات میں شامل ہونے کو تیار ہوں، صرف چاہتا ہوں کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی طرز پر جے آئی ٹی تحقیقات کرلے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں۔
pic.twitter.com/FBQsPH6tAP— PTI (@PTIofficial) May 23, 2023
انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی 8 مقدمات میں 8 جون تک ضمانت میں توسیع کردی
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوگیا۔
درخواست ضمانت پر انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس سماعت کر رہے ہیں، عمران خان اپنے وکیل سلمان صفدر کے ہمراہ عدالت میں موجود ہیں۔
سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر 8 مقدمات ہیں، ہم تفتیشی افسر کو تمام بیانات دے چکے ہیں، جے آئی ٹی ٹیم عمران خان کو شامل تفتیش کر چکی ہے، تفتیشی افسران کے لیے دستخط شدہ بیانات آ گئے ہیں، اگر ان کے مزید بھی کوئی سوال ہیں تو ہم ان سے تعاون کریں گے، گزارش ہے کہ تمام مقدمات میں ایک ہی دن دلائل دینے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے گئے کہ آپ ایک کیس میں تو دلائل دے ہی سکتے ہیں، عمران خان شامل تفتیش ہو چکے ہیں، اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نے نیب میں بھی پیش ہونا ہے، عمران خان کی اہلیہ بھی ساتھ ہیں، عدالت اجازت دے تو آئندہ سماعت پر دلائل دوں گا، لاہور انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے بھی کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش کرایا، ہماری استدعا یہی ہے کہ کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش کیا جائے۔
عمران خان پر انتقامی کاروائیوں پر مبنی 150 جعلی مقدمات بنا دیے پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق بنارہے ہے کہ عمران خان جو ہمیشہ پاکستان کے لئے عزت اور شہرت کا باعث بنا ہو وہ دہشت گردی، بغاوت، قتل کے جعلی مقدمات کا سامنا کرہا ہے
فاشسٹ رجیم کا مقصد ایک ہی ہے عمران خان کو بار بار… pic.twitter.com/pDMEMA0skX— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) May 23, 2023
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان کو بارہا بلایا گیا، وہ تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں حکم دیا تب بھی پیش نہیں ہوئے، جے آئی ٹی بنی تو یہ جے آئی ٹی کے سامنے بھی پیش نہیں ہوئے۔
پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ 4 مقدمات میں جے آئی ٹی بنی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی حکم نامہ بھی پیش کیا کہ 27 مارچ کو ایک ہی حکم نامہ ہوا، نوٹسز ہوتے رہے 6 اپریل،18 اپریل کو پیش ہوں یہ پیش نہیں ہوئے، 3 مئی کو کہا اگلی تاریخ میں لازمی پیش ہوں لیکن پھر بھی شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ آپ کو ہدایت دی گئی ہے کہ آپ نے عمران خان کے پاس جانا تھا، کیا آپ نے سوالنامہ ان کو دیا ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ 4 مقدمات میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنی لیکن یہ ان میں پیش نہیں ہوئے، پھر کہا گیا ٹانگ خراب ہے یہ پیش نہیں ہو سکتے، عدالت سے استدعا ہے کہ حکم دیں ملزم مقدمات میں شامل تفتیش ہو۔
سلمان صفدر نے کہا کہ میں بیانات لیے پھر رہا ہو لیکن ان کو کوئی لینا نہیں چاہتا، جج نے استفسار کیا کہ پنجاب کے جو مقدمات تھے ان میں جے آئی ٹی نے کیسے کام کیا، سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی بنائی گئی اور پوری جے آئی ٹی زمان پارک میں آئی اور شامل تفتیش کیا گیا۔
جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کس طریقے سے عمران خان بیان ریکارڈ کرائیں؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو جائیں، جہاں بلایا جائے وہ آئیں۔
پچھلے چند گھنٹوں میں عمران خان نے فسطائیت کا شکار بننے والے شہدا کیلئے 14 کروڑ جمع کیا ہے ان پر لیول پلینگ فیلڈ کی خواہش پوری کرنے کیلیے چند کروڑ کی کرپشن جھوٹے کیسز بنانا ایک بھونڈی اور بچگانہ حرکت ہے جس سے امپورٹڈ ٹھگوں کے ہاتھ کچھ نہیں آنا سب جانتے ہیں کہ یہ سیاسی کیس صرف ردی…
— Dr. Iftikhar Durrani (@IftikharDurani) May 23, 2023
عدالت نے استفسار کیا کہ جب عمران خان پولیس لائن میں آپ کی کسٹڈی میں تھے تب کیوں بیان نہیں لیا گیا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہ اس وقت نیب کی کسٹڈی میں تھے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کسٹڈی از کسٹڈی، یہ کیا بات ہوئی؟ آپ میرے پاس نہیں آسکتے تھے کہ اجازت دیں ہم نے بیان لینے جانا ہے؟ آپ ایسا نہ کریں، پشاور میں عدالت نے حکم دیا ہوا ہے کہ کسٹڈی کسٹڈی ہوتی ہے۔
دوران سماعت عمران خان روسٹرم پر آگئے اور عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ایک قاتلانہ حملہ ہوا، دوسرا جوڈیشل کمپلیکس میں ہوا، جب میں گھر سے باہر نکلتا ہوں تو اپنی جان خطرے میں ڈالتا ہوں، وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں میری جان کو خطرہ ہے، میں کہہ رہا ہوں خطرہ ہے، لاہور میں جے آئی ٹی میرے گھر آئی، وہیں تفتیش کی، ہم نے تعاون کیا، صرف چاہتا ہوں کہ جیسے لاہور ہائی کورٹ نے کیا اسی طرح شامل تفتیش کرلیں۔
عدالت نے اسستفسار کیا کہ جے آئی ٹی یہاں موجود ہے؟ پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جے آئی ٹی یہاں موجود نہیں، اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ تو ان کی سنجیدگی کا حال ہے، اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو یہاں موجود ہوتے، جے آئی ٹی کا کوئی بندہ یہاں ہونا چاہیے تھا۔ عدالت نے آدھے گھنٹے میں جے آئی ٹی کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ جے آئی ٹی آئے اور بتائے کہ وہ کیسے بیان ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں۔
بعدازاں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانتوں میں 8 جون تک توسیع کر دی۔
بشریٰ بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست 31 مئی تک منظور
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کی جانب سے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے خواجہ حارث، علی بخاری و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کی حاضری ہو گئی آپ عمران خان کے ساتھ ہی بیٹھی رہیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ بشریٰ بی بی کو نیب کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، لیکن طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بشریٰ بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست 31 مئی تک منظور کرلی اور نیب کو نوٹس جاری کرکے 31 مئی تک جواب طلب کر لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور انکی اہلیہ بشرٰی بی بی جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرٰی بی بی جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے ہیں
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لاہور سے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ روانہ
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے روبرو پیشی کے لیے لاہور سے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ روانہ ہو چکے ہیں۔ عمران خان کے ہمراہ پارٹی رہنما یا کارکنان نہیں ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ 190 ملین پاؤنڈ (60 ارب روپے) کے اسکینڈل کیس میں آج نیب راولپنڈی آفس پیش ہوں گے۔ انہیں نیب راولپنڈی نے طلب کر رکھا ہے۔ نیب راولپنڈی میلوڈی آفس کے باہر اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعینات کرے آفس کی سڑک کو سیل کر دیا گیا ہے، غیر متعلقہ افراد کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ترجمان نیب کے مطابق نیب راولپنڈی کا عملہ، عمران خان اور عمران خان کے وکلا کو داخلے کی اجازت ہو گی۔ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے کاؤنٹر ٹیررسٹ اسکواڈ، اسلام آباد پولیس، ایف سی اور رینجرز کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ بکتر بند گاڑی کے علاوہ قیدی لے جانے والی وین بھی نیب آفس کے سامنے موجود ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان امپورٹڈ حکومت کی جانب سے بنائے گئے جھوٹے کیسز میں عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد روانہ pic.twitter.com/aoPVEsyRgN
— PTI (@PTIofficial) May 23, 2023
نیب انکوائری کمیشن کے سامنے صرف عمران خان کو پیش ہونے کی اجازت ہوگی، عمران خان کے وکلا کو نیب راولپنڈی آفس کے ویٹنگ ایریا تک جانے کی اجازت ہوگی۔ سابق وزیراعظم کو اس سے قبل 18 مئی کو طلب کیا گیا تھا مگر وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز اسکینڈل کیس میں شاملِ تفتیش ہونے کے لیے نیب راولپنڈی کو آگاہ کر دیا تھا۔ نیب کو لکھے گئے خط کے مطابق وہ دن 11 بجے نیب راولپنڈی پہنچیں گے۔ نیب راولپنڈی آنے سے قبل عمران خان انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پیش ہوں گے۔
عمران خان انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس کی عدالت میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج 7 مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں توسیع کی درخواست کریں گے۔ عمران خان کی جانب سے رجسٹرار جوڈیشل کمپلیکس کو وکلاء کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے۔ تاہم عمران خان نیب راولپنڈی میں پیشی کے دوران اپنی ممکنہ گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہر کر چکے ہیں۔
گزشتہ سماعت پر انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی 23 مئی تک عبوری ضمانت منظور کی تھی، عمران خان کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس، رینجرز، اور ایف سی کی بھاری نفری سیکیورٹی پر تعینات ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔
القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟
القادر ٹرسٹ کیس اس 458 کنال زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔ پی ڈی ایم حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے اور حکومت کا دعویٰ تھا کہ ‘بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔’
حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کے عوض بحریہ ٹاؤن نے مارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال اراضی عطیہ کی اور یہ معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ہوا تھا۔