ٹیکساس میں ایک افغان شہری کو بم بنانے اور خودکش حملہ کرنے کی دھمکی دینے پر گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ ٹرمپ انتظامیہ وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے کے بعد افغان مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کا عندیہ دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وائٹ ہاؤس کے پاس، افغان شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی سارہ بیکاسٹرم کون تھیں؟
امریکی محکمہ انصاف کے بیان کے مطابق فورٹ ورتھ میں مقیم 30 سالہ محمد داؤد الوکوزئی نے مبینہ طور پر 23 نومبر کو ایک ویڈیو میں مذکورہ دھمکیاں دیں اور اسے ٹک ٹاک، ایکس اور فیس بک پر شیئر کیا۔
ویڈیو میں داؤد نے مبینہ طور پر طالبان کی تعریف کی اور امریکیوں پر خودکش حملہ کرنے کی دھمکی دی۔
ایف بی آئی ڈلاس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج جوزف روتھ راک کا کہنا ہے کہ آن لائن دھمکی آمیز ویڈیو کی عوامی نشاندہی کی بدولت ایف بی آئی کی جوائنٹ ٹیررزم ٹاسک فورس نے اسے فوری گرفتار کر لیا اس سے پہلے کہ وہ کوئی پرتشدد کارروائی کرتا۔
اٹارنی جنرل پامیلا بانڈی نے کہا کہ داؤد بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکا آیا اور اس نے کھل کر کہا کہ وہ یہاں امریکی شہریوں کو قتل کرنے آیا ہے۔
مزید پڑھیے: وائٹ ہاؤس کے نزدیک نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنیوالا رحمان اللہ لکنوال کون ہے؟
اگر الزام ثابت ہو گیا تو اسے بین ریاستی دھمکی آمیز پیغام رسانی کے جرم میں 5 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
الکو زئی کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس کے قریب 2 نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی تھی۔
اس واقعے میں 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکن وال پر فرسٹ ڈگری مرڈر کا الزام عائد کیا گیا ہے جس حملے میں ایک فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔
مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار
رحمان اللہ پہلے سی آئی اے کی حمایت یافتہ پارٹنر فورس کا حصہ تھا جو افغانستان میں طالبان کے خلاف لڑتی تھی۔ سنہ 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد وہ ایک ری سیٹلمنٹ پروگرام کے تحت امریکا میں داخل ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھا کہ ان کی حکومت فائرنگ کے بعد لوگوں کو اسائلم (پناہ) کی فراہمی کے فیصلوں کو طویل عرصے کے لیے روکنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں بھارتی حمایت یافتہ 7 دہشتگرد ہلاک
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے۔














