دنیا بھر میں غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق غیر مصدقہ وی پی این دہشتگردی، سائبر جرائم اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے لیے سہولتکار بن چکے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ وی پی این کی بندش اور ان کی مؤثر نگرانی ملکی سالمیت کے لیے ضروری بنتی جا رہی ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی دہشتگردوں، جرائم پیشہ افراد اور شدت پسند گروہوں کے لیے اپنی شناخت چھپانے کا ذریعہ بن رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کی لائسنسنگ کا آغاز کردیا
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق غیر قانونی یو آر ایلز اور غیر اخلاقی مواد پھیلانے والی ویب سائٹس کی نشاندہی کے بعد انہیں مسلسل بلاک کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں غیر رجسٹرڈ وی پی این قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ۔ غیر رجسٹرڈ وی پی این کی بندش ملکی سالمیت کے لیے وقت کی ضرورت۔ یہ دنیا بھر کے دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کیلئے ڈھال بن گیا۔ پی ٹی اے غیر اخلاقی مواد پھیلانے والی ویب سائٹس کو بلاک کر رہا ہے۔@asifbashirch pic.twitter.com/jzT9OZ8ISr
— Media Talk (@mediatalk922) December 3, 2025
ماہرین کے مطابق مفت وی پی این سروسز اکثر صارفین کی پرائیویسی کی قیمت پر چلتی ہیں، جبکہ ان کے ذریعے اربوں روپے کا ٹریفک اور ڈیٹا بیرون ملک منتقل ہونے کا خدشہ بھی موجود رہتا ہے، جو ملکی خزانے پر دباؤ کا سبب بنتا ہے۔
غیر مصدقہ وی پی این کے بڑھتے استعمال سے نہ صرف انٹرنیٹ کے ڈھانچے پر بوجھ بڑھ رہا ہے بلکہ رفتار بھی متاثر ہو رہی ہے۔ سیکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق غیر قانونی وی پی این کے ذریعے حملوں کی منصوبہ بندی، غیر قانونی مواصلات اور گمراہ کن مواد پھیلانا آسان ہو جاتا ہے، جس کا تدارک ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں: عدالتی حکم پر بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلز تک کیا وی پی این کے ذریعے رسائی ممکن ہے؟
بین الاقوامی سطح پر بھی اس رجحان پر سختی کی جا رہی ہے۔ بھارتی جریدہ انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارت نے وی پی این خدمات کے لیے مزید سخت ہدایات جاری کر دی ہیں، جبکہ دی ہندو کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے راجوڑی اور پونچھ اضلاع میں سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وی پی این سروسز 2 ماہ کے لیے معطل کی جا چکی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف پی ٹی اے سے منظور شدہ اور رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال کو فروغ دینا ہی قومی سلامتی کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے اور سیکیورٹی نظام کو مضبوط بنانے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔














