وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی زاہد بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب میں 25 سال بعد بسنت کی خوشیاں واپس آئیں، لیکن اب یہ خوشی محفوظ اور سخت قوانین کے تحت منائی جائے گی۔
عظمٰی زاہد بخاری نے واضح کیا کہ اب بسنت صرف خوشی کا تیوہار ہے اور کسی کو قانون توڑنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خونی ڈور کا دھندہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا گیا ہے اور 18 سال سے کم عمر بچے اب پتنگ نہیں اُڑا سکتے۔ ڈور بنانے اور بیچنے والوں کی رجسٹریشن لازمی کر دی گئی ہے اور ہر ڈور پر QR کوڈ کے ساتھ شناخت ہوگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 25 سال بعد پتنگ بازی کی مشروط اجازت، بسنت منانے سے متعلق آرڈیننس جاری
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ دھات یا کیمیکلی کوٹڈ ڈور بنانے یا بیچنے پر 3 سے 5 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جبکہ بچوں کی جانب سے پتنگ بازی کی پہلی خلاف ورزی پر 50 ہزار اور دوسری بار 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
عظمٰی زاہد بخاری نے ٹریفک قوانین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موٹرسائیکل سواروں کے لیے حفاظتی اقدامات لازمی ہیں اور نئے قوانین کا مقصد صرف سزا دینا نہیں بلکہ ہر شہری کی جان اور خاندان کی حفاظت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو شہری قوانین کی پابندی نہیں کرے گا اس پر جرمانہ عائد ہوگا اور بار بار خلاف ورزی پر گاڑی نیلام کی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ احتیاط کریں، قوانین کی پابندی کریں اور اپنی اور دوسروں کی زندگی کو محفوظ بنائیں۔
مزید پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں، کامران لاشاری
وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کم عمر بچوں کو ہتھکڑیاں لگانے سختی سے منع کر دیا ہے اور کم عمر بچوں کا صرف چالان کیا جائے گا۔ پنجاب میں بائیک چلانے والے کم عمر بچوں کو قانونی کورر دینے کے لیے قانون سازی بھی کی جائے گی۔













