سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ نے انتخابی نظام کو غیراسلامی قرار دینے سے متعلق 36 سال پرانے کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی اپیلیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دیں۔
جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس تشدد اور ماورائے عدالت قتل ہرگز جائز نہیں، سپریم کورٹ
سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف 1989 میں دائر کی گئی اپیلیں واپس لینا چاہتی ہے کیونکہ وہ اب غیرمؤثرہوچکی ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ شریعت کورٹ نے جس قانون کے نکات پراعتراض اٹھایا تھا وہ قانون اب ختم ہوچکا ہے، جبکہ اس وقت انتخابات کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 نافذالعمل ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: موسم سرما کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری
ان کے مطابق اس بنا پر حکومت سمجھتی ہے کہ اپیلیں برقرار رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں رہا۔
عدالت نے وفاق کی جانب سے اپیلیں واپس لینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔













