رہائی کے بعد یوٹیوبر ڈکی بھائی کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کا خصوصی شکریہ، وجہ کیا بنی؟

پیر 8 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معروف یوٹیوبر سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی نے قومی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی 100 دن حراست سے رہائی کے بعد پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے تفتیشی عملے پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ یوٹیوبر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں حراست کے دوران مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان سے رشوت طلب کی گئی۔

ڈکی بھائی نے اپنی بیان میں فوجی قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈی جی ایم آئی نے پروفیشنلزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے خاندان کو کرپٹ مافیا سے نکلنے میں مدد فراہم کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بگ برادر اور ان کی ٹیم نے بھی مشکل وقت میں بھرپور تعاون کیا۔

یوٹیوبر کا مزید کہنا تھا کہ کرپٹ مافیاز کے خلاف اس طرح کا کلین آپریشن تاریخ میں نہیں ہوا اور یہ سب کریڈٹ انٹیلی جنس ایجنسیز کو جاتا ہے۔

واضح رہے کہ ڈکی بھائی کو 17 اگست 2025 کو لاہور ایئرپورٹ پر جوا ایپس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ان کی درخواست ضمانت منظور کی اور وہ 26 نومبر کو رہا ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی

جدہ بک فیئر 2025 کا شاندار آغاز، 24 ممالک کے پبلشرز کی شرکت

ٹرمپ کو تیسری عالمی جنگ کا خطرہ، امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے دستبردار ہو، زیلنسکی کا انکشاف

آسٹریا میں 14 سال سے کم عمر بچیوں کے لیے اسکارف پر ملک گیر پابندی کی منظوری

برطانیہ کے میوزیم سے 600 قیمتی نوادرات چوری، ہندوستانی تاریخی اشیا بھی شامل

ویڈیو

پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟

پنجاب یونیورسٹی کا پی سی ڈھابہ، جس کی دال بھی بےمثال

خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی سے دوری، کیا علی امین گنڈاپور پارٹی چھوڑ رہے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں

تہذیبی کشمکش اور ہمارا لوکل لبرل