پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کے لیے دیگر صوبوں اور اوورسیز پاکستانیوں سے تعاون طلب کر لیا

جمعرات 11 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف پر 9 مئی کے بعد سے مختلف پابندیاں عائد کی گئی ہیں، تاہم اب بھی ان پابندیوں کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے اور اب حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں اہل خانہ کے ساتھ ملاقاتوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو اب تک عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان 28 ماہ سے جیل میں قید ہیں اور ان کی رہائی کے لیے متعدد احتجاج اور دھرنے ہو چکے ہیں، لیکن تاحال رہائی نہیں ہوسکی ہے، جبکہ رہائی کے لیے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان نے جان اور مال کی قربانیاں بھی دی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر نے اب عمران خان کی رہائی کے لیے ملک بھر اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر پارٹی کارکنان کو ریاستی دباؤ کا سامنا ہے اور متعدد کارکنوں پر مقدمات قائم کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج کے لیے تیار، مگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی ماضی کے تجربات سے محتاط رہنے کے حامی

جنید اکبر کے مطابق فقط خیبر پختونخوا میں ستمبر میں 2 ہزار اور نومبر میں مزید 5 ہزار کارکنوں پر ایف آئی آر درج کی گئیں، جبکہ تقریباً 20 سے 22 ہزار کارکنان کو مختلف تحقیقات اور بلائے جانے کے مراحل سے گزارا گیا، انہوں نے کہا کہ ایم پی ایز، ایم این ایز اور تنظیمی ڈھانچے پر بھی اس صورتحال کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

جنید اکبر نے ملک بھر کے پارٹی کارکنان، دیگر صوبوں کی تنظیموں اور اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ مشکل وقت میں خیبر پختونخوا کے کارکنوں کا ساتھ دیا جائے کیونکہ کارکنان کی گاڑیاں، وسائل اور آمدورفت مسلسل متاثر ہورہے ہیں، کارکنان کے کیسز اور عدالتوں میں آنے جانے کے لیے کم از کم 20 سے 25 لاکھ روپے کا خرچ آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج میں اب اجتماعی استخارہ ہوگا، شیرافضل مروت کا طنز

صوبائی صدر نے کہا کہ مرکزی قیادت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اسے پوری ذمہ داری کے ساتھ نبھانے کی کوشش کرے گی۔ پی ٹی آئی کے پاس 2 ہی راستے ہیں، ملک گیر احتجاج یا مذاکرات، تاہم یہ واضح ہے کہ ایک صوبے کا احتجاج مؤثر نہیں ہوسکتا، اس کے لیے پورے پاکستان کا متحرک ہونا ضروری ہے۔ 22 ہزار بندوں کو احتجاج کے لیے نکالنا کہنا آسان ہے، لیکن جب کرے گا تو اسے معلوم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات اسی وقت ممکن ہیں جب حکومت اور ادارے اپنے رویوں سے یہ ثابت کریں کہ وہ سنجیدگی سے سیاسی حل چاہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال نہ ملک کے لیے بہتر ہے، نہ اداروں اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے کسی کے فائدے میں ہیں۔ ایک طرف مذاکرات کی باتیں اور دوسری جانب ہمارے عمران خان سے ملاقات تک نہیں کرائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: صوبائی وزیر شفیع جان کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے، سیکیورٹی ہائی الرٹ

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اگرحکومت ایک قدم آگے بڑھے تو پی ٹی آئی کی قیادت بھی مثبت رویہ اپنائے گی، مگر تاحال حکومت کمزور اور فیصلوں میں بے اختیار نظر آرہی ہے۔

انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی میں تاخیر کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بظاہر بات چیت کی خواہش ظاہر کرتی ہے مگر عملی اقدامات اس کے برعکس ہیں، حکومت اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کرسکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

عمران خان 860 دنوں میں 870 ملاقاتیں کرچکے ہیں، حکومتی ترجمان

بوندی فائرنگ کیس: نوید اکرم پر 15 قتل اور دہشتگردی سمیت 59 الزامات عائد

پاکستان میں موٹر سائیکل اور تھری ویلر کی فروخت میں حیران کن اضافہ

سولر صارفین کے لیے بڑا دھچکا، نیپرا کی نئی تجاویز سے کتنا نقصان ہو گا؟

فٹبال اسٹار میسی کا ونتارا کا دورہ: جنگلی حیات کے ساتھ ملاقات اور موج مستی

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

فیض حمید کے بعد اگلا نمبر کس کا؟ وی ٹاک میں اہم خبریں سامنے آگئیں

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں