امریکا کے بعد اب میکسیکو نے بھی بھارت اور دیگر ایشیائی ممالک سے درآمد کیے جانے والے مخصوص سامان پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جو ان ملکوں کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے نافذ کیا جا رہا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینباؤم کی حکومت پر واشنگٹن کی جانب سے چین کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے، جبکہ مقامی کاروباری حلقے خبردار کر رہے ہیں کہ بلند ٹیرف کے باعث لاگت میں اضافہ ہوگا۔
نئے ٹیرف آٹو پارٹس، ہلکی گاڑیوں، کھلونوں، کپڑوں، ٹیکسٹائل، پلاسٹک، فرنیچر، جوتوں، اسٹیل، گھریلو آلات، لیدر مصنوعات، ایلومینیم، کاغذ، ٹریلرز، شیشہ، صابن، کارڈ بورڈ، موٹر سائیکلیں، پرفیومز اور کاسمیٹکس سمیت متعدد اشیا پر عائد کیے گئے ہیں۔
بھارت میکسیکو تجارت اور سب سے متاثر شعبہ
بھارت اور میکسیکو کے درمیان جغرافیائی فاصلے کے باوجود مضبوط تجارتی تعلق قائم ہے۔ بھارتی صنعتوں کے کنفیڈریشن (CII) کے مطابق دونوں ممالک کی باہمی تجارت 2019-20 میں 7.9 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2023-24 میں 8.4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
نئے ٹیرف سے متعدد اشیا پر 35 فیصد تک اضافہ ہوگا، تاہم سب سے زیادہ اثر آٹوموبائل سیکٹر پر پڑے گا۔ درآمدی ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں بھارت کی آٹو کمپنیوں خصوصاً فوکس ویگن، ہنڈائی، سوزوکی اور نسان کی ایک ارب ڈالر تک کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ان کمپنیوں نے بھارت کی وزارتِ تجارت سے درخواست کی تھی کہ وہ میکسیکو پر موجودہ ٹیرف برقرار رکھنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ انڈسٹری گروپ کے مطابق ٹیرف میں اضافہ براہِ راست بھارت کی آٹو برآمدات کو متاثر کرے گا، جبکہ بھارت اس معاملے پر حکومت سے رابطے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیے 50 فیصد ٹیرف کی وجہ روسی تیل نہیں مودی کی ہٹ دھرمی بنی، سابق گورنر اسٹیٹ آف انڈیا کا دعویٰ
میکسیکو بھارت کے لیے جنوبی افریقہ اور سعودی عرب کے بعد تیسری بڑی گاڑیوں کی برآمدی منڈی ہے۔ بھارت کی متعدد کمپنیاں اپنی پیداوار زیادہ رکھنے، اسکیل آف اکانومی اور کمزور مقامی فروخت کو سہارا دینے کے لیے برآمدات پر انحصار کرتی ہیں، اس حکمتِ عملی کو اب تبدیل کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ ٹیرف عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے تجارتی ٹیکسوں کے رجحان کی عکاسی بھی کرتا ہے، جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں میں دیکھا گیا۔ اس سے بھارت کی کم لاگت والی مینوفیکچرنگ کو چین کے متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔
فوکس ویگن سب سے زیادہ متاثر
گزشتہ مالی سال بھارت کی میکسیکو کو مجموعی برآمدات 5.3 ارب ڈالر تھیں، جن میں سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی مالیت صرف گاڑیوں کی تھی۔ اس میں اسکوڈا آٹو کا حصہ تقریباً 50 فیصد تھا، جبکہ ہنڈائی کی برآمدات 200 ملین ڈالر، نسان کی 140 ملین اور سوزوکی کی 120 ملین ڈالر رہی۔
یہ بھی پڑھیے امریکا کی جی 7 ممالک اور یورپی یونین سے انڈیا پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی اپیل
کئی گاڑیاں 1 لیٹر سے کم انجن والی کمپیکٹ کاریں ہیں جو خصوصی طور پر میکسیکو کی مقامی مارکیٹ کے لیے تیار کی جاتی ہیں اور امریکا کے لیے نہیں۔ صنعت کے مطابق بھارتی گاڑیاں میکسیکو کی مقامی صنعت کے لیے خطرہ نہیں، کیونکہ وہ ہائی اینڈ سیگمنٹ میں نہیں آتیں۔
میکسیکو بھارت پر ٹیرف کیوں لگا رہا ہے؟
میکسیکو حکومت کا مقصد درآمدات پر انحصار کم کرتے ہوئے مقامی صنعت کو مضبوط کرنا ہے، تاہم اس فیصلے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ سینیٹ میں 35 ارکان نے ووٹنگ سے اجتناب کیا، جبکہ بل کو ایوانِ زیریں میں 281 کے مقابلے میں صرف 24 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے اصل وجہ امریکا کی جانب سے آنے والا دباؤ ہے اور یہ امریکی مارکیٹ تک رسائی کے لیے جاری مذاکرات کا حصہ ہے۔ امریکا کی جانب سے آٹو سیکٹر، اسٹیل اور ایلومینیم پر اب بھی ٹیرف موجود ہیں۔
میکسیکو کے معاشی ماہر آسکر اوکامپو نے کہا کہ حکومت ایک غیر یقینی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آ کر غلط سمت میں جا رہی ہے، جس سے آٹو پارٹس، پلاسٹکس، کیمیکلز اور ٹیکسٹائل سمیت کئی شعبوں میں سپلائی چین متاثر ہوسکتی ہے اور سست ہوتی ہوئی معیشت پر مہنگائی کا دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔














