سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے زمین خریدنے کی راہ ہموار، کیا طریقہ کار ہوگا؟

پیر 15 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب جنوری 2026 سے غیر سعودی افراد کے لیے جائیداد کی ملکیت اور ریئل اسٹیٹ حقوق سے متعلق ایک نظرثانی شدہ قانونی نظام نافذ کرنے جا رہا ہے، جو مملکت میں غیر ملکیوں کی جائیداد ملکیت کے حوالے سے ایک بڑی تبدیلی تصور کی جا رہی ہے۔

وزیرِ بلدیات و ہاؤسنگ ماجد الحقیل کے مطابق نئے نظام کے تحت غیر ملکیوں کو سعودی عرب کے بیشتر شہروں میں رہائشی جائیداد خریدنے کی اجازت ہوگی، تاہم مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، جدہ اور ریاض سمیت 4 شہروں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقامہ، سرحدی اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی، سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن

نئے قواعد کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی ایک رہائشی یونٹ کے مالک بن سکیں گے، جبکہ غیر مقیم غیر ملکیوں کو صرف ان مخصوص علاقوں میں جائیداد رکھنے کی اجازت ہوگی جن کی منظوری متعلقہ حکام دیں گے۔

غیر ملکی کہاں جائیداد خرید سکتے ہیں اور کہاں نہیں؟

ماجد الحقیل کے مطابق غیر ملکیوں کو ملک بھر میں رہائشی جائیداد رکھنے کی اجازت ہوگی، سوائے ان 4 شہروں کے جنہیں مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، تاہم مستقبل میں غیر مقیم غیر ملکیوں کے لیے مخصوص زونز متعین کیے جا سکتے ہیں۔

تجارتی، صنعتی اور زرعی جائیداد کے حوالے سے غیر ملکیوں کو تمام شہروں میں بلا استثنیٰ ملکیت کی اجازت ہوگی، جس سے سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں وسعت متوقع ہے۔

واضح قانونی فریم ورک اور حدود کا تعین

نیا نظام غیر ملکیوں کی جائیداد ملکیت کو منظم کرنے کے لیے واضح جغرافیائی حدود، ملکیت کی حدیں اور قانونی ضوابط متعین کرتا ہے۔

غیر سعودی افراد کو جائیداد یا دیگر حقیقی حقوق صرف ان علاقوں میں حاصل کرنے کی اجازت ہوگی جن کی منظوری وزرا کونسل دے گی، یہ منظوری رئیل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی کی سفارش اور کونسل آف اکنامک اینڈ ڈیولپمنٹ افیئرز کی توثیق کے بعد دی جائے گی۔

ان منظوریوں میں اجازت یافتہ حقوق کی اقسام، زیادہ سے زیادہ ملکیتی تناسب اور دیگر شرائط واضح کی جائیں گی۔

مقیم غیر ملکیوں کے لیے رہائشی ملکیت

قانون کے تحت سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی افراد مخصوص زونز سے باہر ایک رہائشی جائیداد کے مالک بن سکتے ہیں، تاہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اس سے مستثنیٰ رہیں گے۔

ان دونوں مقدس شہروں میں جائیداد کی ملکیت صرف مسلمانوں تک محدود رہے گی۔

کمپنیوں اور سرمایہ کاری اداروں کے لیے قواعد

غیر لسٹڈ کمپنیاں جن میں غیر ملکی ملکیت شامل ہو، سعودی کمپنی قانون کے تحت قائم ہونے کی صورت میں منظور شدہ جغرافیائی علاقوں میں، بشمول مکہ اور مدینہ، جائیداد کی مالک بن سکیں گی۔

یہ کمپنیاں کاروباری ضروریات یا ملازمین کی رہائش کے لیے منظور شدہ ضوابط کے تحت ان علاقوں سے باہر بھی جائیداد رکھ سکیں گی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات اور توسیع پسندانہ منصوبوں کی شدید مذمت

اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ کمپنیاں، سرمایہ کاری فنڈز اور خصوصی مقاصد کے لیے قائم ادارے پورے سعودی عرب میں، بشمول مقدس شہروں، جائیداد رکھنے کے مجاز ہوں گے، تاہم یہ سب کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ضوابط کے تحت ہوگا، جو ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی اور دیگر اداروں کے اشتراک سے مرتب کیے جائیں گے۔

فیس، رجسٹریشن اور سزائیں

نظام میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر ملکیوں کی جائیداد ملکیت انہیں قانون میں بیان کردہ حدود سے زیادہ کوئی اضافی مراعات فراہم نہیں کرتی اور نہ ہی یہ دیگر پروگراموں، جیسے پریمیئم ریزیڈنسی پروگرام یا خلیجی تعاون کونسل کے معاہدوں کے تحت دیے گئے حقوق کو متاثر کرے گی۔

تمام غیر سعودی افراد اور اداروں کو متعلقہ حکام کے پاس رجسٹریشن کرانا لازم ہوگا اور جائیداد کی ملکیت اسی وقت قانونی طور پر تسلیم کی جائے گی جب وہ ریئل اسٹیٹ رجسٹری میں درج ہو جائے۔

مزید پڑھیں: ایران کے حق میں سرزمین عرب سے ایک توانا آواز

غیر ملکی ملکیت پر جائیداد کی مالیت کا زیادہ سے زیادہ 5 فیصد تک ٹرانزیکشن فیس عائد کی جائے گی، جس کی تفصیلات ایگزیکٹو ضوابط میں طے کی جائیں گی۔

قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے یا انتباہ جاری کیے جا سکتے ہیں، جبکہ غلط معلومات فراہم کرنے پر 1 کروڑ سعودی ریال تک جرمانہ اور بعض صورتوں میں عدالت کے حکم سے جائیداد کی فروخت بھی ممکن ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

عمران خان 860 دنوں میں 870 ملاقاتیں کرچکے ہیں، حکومتی ترجمان

بوندی فائرنگ کیس: نوید اکرم پر 15 قتل اور دہشتگردی سمیت 59 الزامات عائد

پاکستان میں موٹر سائیکل اور تھری ویلر کی فروخت میں حیران کن اضافہ

سولر صارفین کے لیے بڑا دھچکا، نیپرا کی نئی تجاویز سے کتنا نقصان ہو گا؟

فٹبال اسٹار میسی کا ونتارا کا دورہ: جنگلی حیات کے ساتھ ملاقات اور موج مستی

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

فیض حمید کے بعد اگلا نمبر کس کا؟ وی ٹاک میں اہم خبریں سامنے آگئیں

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں