بھارتی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں ایک سرکاری تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کا نقاب زبردستی اتارنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد سوشل میڈیا پر مسلم صارفین کے ساتھ ساتھ بھارتی عوام بھی بھڑک اٹھے اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
کانگریس نے اس واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے نتیش کمار کی سرزنش کی اور کہا کہ بہار کے وزیر اعلیٰ کا یہ رویہ ناقابلِ قبول ہے۔ ایک خاتون ڈاکٹر اپنا اپائنٹمنٹ لیٹر لینے آئی تھیں اور اس موقع پر نتیش کمار نے ان کا حجاب اتارنے کی کوشش کی جو نہ صرف بدتمیزی بلکہ ناقابلِ معافی عمل ہے۔ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ فوری طور پر استعفیٰ دیں۔
ये बिहार के मुख्यमंत्री नीतीश कुमार हैं।
इनकी बेशर्मी देखिए- एक महिला डॉक्टर जब अपना नियुक्ति पत्र लेने आई तो नीतीश कुमार ने उनका हिजाब खींच लिया।
बिहार के सबसे बड़े पद पर बैठा हुआ आदमी सरेआम ऐसी नीच हरकत कर रहा है। सोचिए- राज्य में महिलाएं कितनी सुरक्षित होंगी?
नीतीश कुमार… pic.twitter.com/2AO6czZfAA
— Congress (@INCIndia) December 15, 2025
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی ریاست کا وزیر اعلیٰ خود اس قسم کا رویہ اختیار کر سکتا ہے تو مسلم خواتین کی عزت اور تحفظ کی ضمانت کون دے گا۔
बिहार के मुख्यमंत्री @NitishKumar द्वारा एक सम्मानित महिला डॉक्टर परवीन के नक़ाब पर हाथ डालना किसी भी सूरत में क़ाबिले-बर्दाश्त नहीं है। अगर मुख्यमंत्री में ज़रा-सी भी नैतिकता और शर्मो-हया बाक़ी है, तो उन्हें तत्काल माफ़ी माँगनी चाहिए।
जब एक राज्य का मुख्यमंत्री ही इस तरह की हरकत… pic.twitter.com/qGjDweEyaZ— AIMIM (@aimim_national) December 15, 2025
ایک بھارتی صارف نے لکھا کہ بھارت کے آئین (آرٹیکل 191 (1)(ب)) کے مطابق اگر کسی شخص کو کسی مجاز عدالت نے دیوانہ قرار دیا ہو تو وہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے نااہل ہے۔ بھارتی عدلیہ کو آگے آ کر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو نااہل قرار دینا چاہیے۔
India's Constitution (Article 191 (1)(b) disqualifies a person from being elected as CM if declared "of unsound mind" by a competent court, Indian Justice should come forward and disqualify Bihar CM Nitesh Kumar۔ pic.twitter.com/rkg8wPEvEL
— Indian (@SiilentOutlaw) December 15, 2025
ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آئینی اختیار کے تحت عزت اور جوابدہی لازمی ہے۔ احترام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
#SHAME
In this video, #Bihar CM Nitish Kumar is seen removing the hijab of a young female AYUSH doctor during an appointment letter ceremony.Intent aside, this reflects a serious lapse in institutional sensitivity. The government must uphold respect for personal and religious… pic.twitter.com/T3z1Y9a2L0
— Indian Doctor🇮🇳 (@Indian__doctor) December 15, 2025
اشوک سوائن لکھتے ہیں کہ مودی کے اہم اتحادی اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کا حجاب زبردستی اتار دیا۔ مودی کے بھارت میں عورت دشمنی اور اسلاموفوبیا کو سرکاری طور پر جائز قرار دیا گیا ہے۔
Modi’s key ally and Bihar Chief Minister, Nitish Kumar forcibly pulls down the veil of a Muslim lady doctor while giving her an appointment letter. In Modi’s India, misogyny and Islamophobia have official sanction! pic.twitter.com/4VizyaN6Oc
— Ashok Swain (@ashoswai) December 15, 2025
ایک اور بھارتی صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپائنٹمنٹ لیٹر کی تقریب کے دوران ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کا حجاب زبردستی اتار دیا۔ یہ ان کی عزت، مذہبی آزادی اور جسمانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہے اور یہ رویہ کسی کے لیے بھی ناقابلِ قبول ہے۔
Shocking footage from Bihar.
CM Nitish Kumar forcibly removes a Muslim woman doctor’s veil during an appointment letter ceremony.
A blatant violation of her dignity, religious freedom, and bodily autonomy. This is unacceptable from anyone. #NitishKumar #Bihar #ReligiousFreedom pic.twitter.com/LPIxcBCzMj— Indian Gen Z (@UrviKirpa) December 15, 2025
اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے بھی اس عمل کو ان کی نیت اور ذہنی کیفیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔














