حجاب تنازع: بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے خلاف لکھنؤ میں مقدمے کی درخواست دائر

بدھ 17 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے سے متعلق وائرل ویڈیو نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ واقعے پر شدید عوامی اور سیاسی غصے کے بعد سماج وادی پارٹی کی رہنما سمیہ رانا نے لکھنؤ کے قیصر باغ تھانے میں نتیش کمار اور اترپردیش کے کابینہ وزیر سنجے نشاد کے خلاف باضابطہ شکایت درج کروا دی ہے، جس میں ایف آئی آر کے اندراج اور سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:’کہیں اور تو نہیں چھوا‘، حجاب کھینچنے پر وزیراعلیٰ نتیش کمار کا غیر ذمہ دارانہ بیان، عوام میں غم و غصہ

یہ شکایت اس وائرل ویڈیو سے متعلق ہے جس میں وزیراعلیٰ نتیش کمار کو ایک سرکاری تقریب کے دوران، نو تعینات آیوش ڈاکٹروں کو تقرری نامے دیتے ہوئے، ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کے حلقوں نے اس عمل کو غیر مناسب، توہین آمیز اور خواتین کے وقار کے منافی قرار دیا ہے۔

اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے سمیہ رانا نے کہا کہ ایک آئینی عہدے پر فائز شخص کا اس طرح کا رویہ نہایت خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔ ان کے مطابق، جب ایک وزیراعلیٰ خود اس طرح کا عمل کرے گا تو وہ اپنے کارکنوں اور معاشرے کو بھی یہی پیغام دے رہا ہے کہ خواتین اور اقلیتوں کی عزت پامال کرنا قابلِ قبول ہے۔

سمیہ رانا نے اترپردیش کے وزیر سنجے نشاد کے متنازع بیان پر بھی سخت اعتراض کیا، جنہوں نے واقعے کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ صرف چہرے کو ہاتھ لگا ہے، کہیں اور تو نہیں لگا۔ رانا کے مطابق یہی بیان شکایت درج کرانے کی بڑی وجہ بنا۔

مزید پڑھیں:بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں

رانا کے ہمراہ موجود وکیل مشام زیدی نے کہا کہ یہ واقعہ اور اس کے بعد دیے گئے بیانات سنگین تعزیری دفعات کے تحت آتے ہیں۔ ان کے مطابق وزیراعلیٰ نتیش کمار پر تعزیراتِ ہند کی دفعہ 354 (خاتون کی عصمت دری/عزت پر حملہ) لاگو ہوتی ہے، جبکہ سنجے نشاد کا بیان مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف ہے، جو دفعہ 153A کے تحت قابلِ سزا جرم ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اب صرف ایک ویڈیو تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ بھارت میں اقلیتوں، خواتین کے احترام اور اقتدار کے غرور کا سنگین امتحان بن چکا ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ اگر ایک وزیراعلیٰ کے اس رویے کا احتساب نہیں ہوا تو عام شہریوں کے حقوق کی ضمانت کون دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp