چین کے صوبہ شنگھائی میں پیرکوسورج آگ برساتا رہا، یہاں مئی میں پڑنےوالی گرمی نے 100 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔ پیرکو مئی میں پڑنے والی گرمی کی سوسالہ تاریخ کا گرم ترین دن قرار دیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’گلوبل وارمنگ‘ دُنیا کے موسم پر انتہائی منفی اثرات ڈال رہی ہے، ’گلوبل وارمنگ‘ کے باعث جنوب مشرقی اورجنوبی ایشیا کے بہت سے ممالک کوحالیہ ہفتوں سے درجہ حرارت میں شدید اضافے اورانتہائی گرم ہواؤں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
چین کے محکمہ موسمیات کا کہناہے کہ پیرکو دن 1 بج کر9 منٹ پر چین کے سب سے بڑے میٹرو بس اسٹیشن ژوجوئی پردرجہ حرارت 36.7 ڈگری سیلسیس (98 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا جو کہ شنگھائی کی 100 سالہ تاریخ میں مئی میں ریکارڈ کیا گیا بلند ترین درجہ حرارت ہے۔
شنگھائی میں اس سے قبل زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35.7 ڈگری سیلسیس 1876، 1903، 1915 اور 2018 میں چار مرتبہ ریکارڈ کیا گیا تھا، تاہم پیر کو 1876 کے بعد پہلی مرتبہ 36.1 ڈگری سیلسیس سے بھی زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
جان لیوا گرمی سے بھارت میں 11 اموات ہوئیں
واضح رہے کہ بھارت کے کچھ حصوں میں اپریل کے وسط میں درجہ حرارت 44ڈگری سیلسیس( 111 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ریکارڈ کیا گیاجس سے ممبئی کے قریب ہیٹ اسٹروک سے ایک ہی دن میں کم از کم 11 اموات ہوئیں۔
بنگلہ دیش کے دارلحکومت ڈھاکہ میں بھی گرمی نے 60 سالوں کا ریکارڈ توڑا ہے۔ جب کہ تھائی لینڈ کے شہر تاک میں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 45.4 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ لاؤس کے صوبہ سینیا بولی میں 42.9 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔
آئندہ 5 سالوں میں عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیس بڑھ جائے گا: اقوام محتدہ
موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کی ایک حالیہ رپورٹ میں دُنیا کو خبردار کیا گیا ہے کہ ’گلوبل وارمنگ‘ نے دُنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافے کے خطرات کومزید بڑھا دیا ہے۔
مئی میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ یہ بات یقینی ہو گئی ہے کہ 2023-2027 تک کا پانچ سالہ عرصہ گرم ترین دور ہوگا، کیوں کہ گرین ہاؤس گیسز اور ایل نینو مل کردرجہ حرارت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ ان پانچ سالوں میں دُنیا بھر کے درجہ حرارت میں 1.5ڈگری سیلسیس بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔