سی پیک سے استفادہ نہ کرنے پر تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی، احسن اقبال

جمعرات 1 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ترقی کے مواقع سے بھرپور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر مہنگے قرضوں اور رشوت کے الزامات لگا کر اس قدر رسوا کیا گیا کہ چینی کمپنیوں نے پاکستان چھوڑنا شروع کردیا تھا، تاہم ان کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے 100 چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہدایت کی ہے۔

لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ 2023 سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منا تے ہوئے قوم اپنے اہداف سے بہت دور ہے۔ ان کے مطابق سی پیک پاکستان کے لیے گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے صحیح طور پر استفادہ نہ کرنے پر تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تاریخی طور پر سی پیک نے پاکستان کو اپنی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کا تیسرا سنہری موقع فراہم کیا ہے۔ پاکستان کو اتحاد اور مشترکہ حل سے ان مشکل حالات سے نکالا جاسکتا ہے۔

’ہمیں آئندہ 25 سال کا سوچنا ہوگا۔۔۔ اس وقت پاکستان جہاں کھڑا ہے۔ کوئی ایک لیڈر، کوئی ایک پارٹی یا کوئی ایک ادارہ یہ کہے کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکال سکتا ہے تو اس کا سٹی اسکین کرانا چاہیے۔‘

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے مطابق اگلی حکومت جو بھی آئے اگر اُس نے پانچ شعبوں پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے کام جاری رکھا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ انہوں نے اس ضمن میں برآمدات، پالیسی، ماحولیات، توانائی اور مساوات پر زور دیا۔

’ان پانچ شعبوں پر عمل کر کے ہم اپنی معیشت کو بہتر بناسکتے ہیں۔ پاکستان 12 سے 13 سال میں 1000 ارب ڈالرز کی معیشت بن سکتا ہے، لیکن اُس کے لیے ہمیں 8 فیصد کی شرح سے ترقی کرنا ہوگی۔‘

تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستانی ریاست اور معیشت عام آدمی کو نہیں بلکہ اشرافیہ کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ یوکرین اور روس کی جنگ کے باعث  کوئلہ 400 فیصد مہنگا ہوا اور جس کے باعث توانائی کے نظام کو دھچکا لگا۔

وزیر توانائی نے بتایا کہ بجلی کی پیداوار کے حوالے سے حکومت نے بڑے سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار درآمدی ایندھن پر نہیں ہوگی۔ ’درآمدی کوئلہ، آر ایل این جی اور تیل کو بجلی کی پیداوار سے باہر کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس ہوا اور شمسی توانائی کے متبادل ذرائع موجود ہیں۔‘

وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ روپے کی قدرمیں تیزی سے کمی کے باوجود ستمبر 2022 کے بعد سے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ تھر کول سے بجلی کی پیداوار ہے۔ ان کا موقف تھا کہ پاکستان کو مہنگے بجلی پلانٹس کو ختم کرنا ہوگا۔ ’ہمیں سوچنا ہوگا کہ دنیا کے لیے اپنی معیشت کے در کس طرح وا کریں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp