بالی ووڈ کے مشہور اداکار نصیرالدین شاہ کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی، پروپیگنڈے اور گمراہی پھیلانے کے لیے بنائی گئی فلموں سے لڑنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ فنکار اپنی آواز بلند کریں اور تبدیلی لانے کے لیے اپنی آواز کا استعمال کریں۔ تاہم، نصیرالدین شاہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے اداکارایسا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
گزشتہ چند برسوں میں حساس مسائل پر مبنی فلموں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جسے بہت سے لوگوں نے سراسر پروپیگنڈا قرار دیا۔ بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ سے ایک انٹرویو میں نصیرالدین شاہ اس دور کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیسے ‘خالص اور سراسرپروپیگنڈا’، جواپنی فطرت میں اسلامو فوبک تھا، کو لوگوں نے بغیر سوچے سمجھے قبول کیا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ ایسے دور میں ایک فنکار کا کیا کردار ہونا چاہیے؟ نصیرالدین شاہ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا کہ فن کار بولیں اور کسی ایسی چیز کی حمایت نہ کریں جو ان کے آفاقی نظریہ کے مطابق نہ ہو۔
مزید پڑھیں
نصیرالدین شاہ نے کہا، ’اپنی آواز کو سنانے کے لیے، اگر اس میں کوئی وزن ہے، ایسی فلموں کا حصہ نہیں بننا چاہیے جو آپ کے اپنے نظریات سے متصادم ہوں، یا کوئی ایسا کام جو آپ کے بھروسے سے متصادم ہو۔ کسی کا آواز بلند کرنا، بدقسمتی سے بہت سے لوگ آواز بلند نہیں کر رہے ہیں، حالانکہ اگر وہ آواز بلند کریں تو فرق پڑتا ہے لیکن وہ سب خوفزدہ ہیں۔ وہ سب طاقتور کے طرف دار رہنا چاہتے ہیں۔
نصیرالدین شاہ نے کہا کہ صرف آرٹ اسے ٹھیک نہیں کر سکتا، اس کی حمایت کاموں سے بھی ہونی چاہیے، جو بے خوفی سے آتی ہے، جس کی اس وقت بہت کمی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں نصیر الدین شاہ کو زی فائیو کی تاریخی ڈرامہ سیریز ‘تاج’ کے دوسرے سیزن میں دیکھا گیا تھا۔