9 مئی کے واقعے کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پارٹی چیئرمین مسلسل تنہائی کا شکار ہیں اور صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر پارٹی چھوڑنے والوں کی پریس کانفرنس کی خبر آتی ہے، ایسے حالات میں جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن نے لاہور میں عمران خان سے ان کی رہائش گاہ زمان پارک میں ملاقات کی، جس کے بعد یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ جو کشتی بظاہر ڈوبنے کے قریب ہے اس پر سوار ہونے کی کوشش کیوں کی گئی؟
عمران خان اور حافظ نعیم الرحمن کی ملاقات میں جماعت اسلامی کے سینیئر رہنما لیاقت بلوچ بھی موجود تھے اور اس ملاقات کے فوری بعد چیئرمین تحریک انصاف نے 15 جون کو کراچی میں ہونے والے میئر کے انتخابات کے لیے حافظ نعیم الرحمن کی حمایت کا اعلان کردیا۔
موجودہ حالات میں جماعتِ اسلامی کے حافظ نعیم الرّحمٰن میئر کراچی کیلئے بہترین امیدوار ہیں۔ میری کراچی میں تحریک انصاف کے تمام منتخب کونسلرز سے اپیل ہے کہ میئر کے انتخاب میں حافظ نعیم الرّحمٰن کو ووٹ دیں۔ pic.twitter.com/w2Lzhz2N8f
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 1, 2023
واضح رہے کہ کراچی میں میئر کے انتخابات کے لیے سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جماعت اسلامی کے مابین سخت مقابلہ ہے۔ ان انتخابات میں پی ٹی آئی پہلے ہی جماعت اسلامی کی حمایت کا اعلان کرچکی تھی مگر 9 مئی کے بعد پارٹی کے خلاف شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کی وجہ سے مقامی قیادت منظر عام سے غائب ہے اور جماعت اسلامی کا یہ الزام ہے کہ پیپلز پارٹی اس واقعے کی آڑ میں تحریک انصاف کے کامیاب امیدواروں پر دباؤ ڈال رہی ہے اور ان کو غائب کررہی تاکہ وہ انتخاب والے وقت ووٹ کے لیے نہ پہنچ سکے۔
اس ملاقات کے حوالے سے جب جماعت اسلامی کے افراد سے بات ہوئی تو انہوں نے واضح کیا کہ اس ملاقات کا محض یک نکاتی ایجنڈا تھا اور وہ تھا کراچی میں ہونے والے میئر کے انتخابات۔
وی نیوز نے پوچھا کہ اس وقت تحریک انصاف مشکلات کا شکار ہے اور ملکی ادارے اس جماعت کو پسند نہیں کررہے اور ایسی صورت میں کہ جب پارٹی کے رہنما بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے نہیں ہورہے تو پھر جماعت اسلامی نے عمران خان سے ملاقات کا فیصلہ کیوں کیا؟ جس پر بتایا گیا کہ حافظ نعیم الرحمن کی ابتدائی کوشش تو یہی تھی کہ میئر کے لیے متفقہ امیدوار لایا جائے، لیکن پیپلز پارٹی نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا یوں مقابلے کی ٖفضا پیدا ہوگئی اور میئر کے انتخابات کے لیے محض 3 جماعتیں ہی مقابلے میں شامل ہیں اور چوتھے نمبر پر مسلم لیگ (ن) ہے جس کی محض 7 نشستیں ہیں۔ اس لیے جماعت اسلامی کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا کہ وہ پی ٹی آئی سے بات کرے، اس کی حمایت حاصل کرے اور گزشتہ روز ہونے والی ملاقات اسی لیے تھے۔
وی نیوز نے مزید پوچھا کہ اس ملاقات میں عمران خان صاحب کتنے پُرامید تھے کہ کراچی میں منتخب ہونے والے ان کے امیدوار پارٹی پالیسی کا ساتھ دیں گے، جس پر بتایا گیا کہ ظاہر ہے جب پارٹی کی سینیئر قیادت پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان کررہی ہے تو ایسی صورت میں اس پر سوالیہ نشان تو موجود ہے، لیکن کراچی میں پی ٹی آئی کے جیتنے والے امیدوار اب بھی تذبذب کا شکار تھے کہ کیا کیا جائے، ایسی صورت میں عمران خان کا واضح اعلان کسی حد تک تو کارگر ثابت ہوگا۔
یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ یہ ملاقات محض کراچی کے معاملے پر تھی کیونکہ جماعت اسلامی نے یہ واضح فیصلہ کیا ہے آئندہ انتخابات میں کسی بھی جماعت کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہوگا اور ملتوی ہوجانے والے پنجاب کے انتخابات میں جماعت اسلامی نے 297 نشستوں میں سے 277 پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔